مشرقی یورپی ملک ایسٹونیا کی سیاحت
یوکرین میں روسی حملے کے بعد جنگ جاری ہے۔ اب چھٹیاں منانے کے لیے لوگ وسطی اور مشرقی یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔ بالٹک خطے کا ملک ایسٹونیا سیاحت کے لیے پوری طرح سے محفوظ ہے۔
تالن: خلیج فن لینڈ پر واقع بڑا شہر
ایسٹونیا تین بالٹک ریاستوں میں سب سے چھوٹی اور شمال مشرق میں واقع ہے۔ تالن اس کا دارالحکومت ہے۔ تالن کا شہر دریائے ریوال کے کنارے پر ہونے کی وجہ ریوال بھی کہلاتا تھا۔ یہ شہر ہیلسنکی سے جنوب میں اسی کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ ایسٹونیا کی تیرہ لاکھ آبادی میں سے ایک تہائی افراد تالن شہر میں بستے ہیں۔
تالن کا کیتھڈرل ہِل
تاریخی ٹُومپیا گرجا گھر کو کیتھڈرل ہِل بھی کہتے ہیں۔ یہ تالن کے زیریں علاقے میں واقع ہے۔ تالن کا سارا قدیمی شہر تیرہویں اور چودہویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سن 1997 سے یہ قدیمی شہر یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہے۔
کاڈریئرگ محل، تالن
روسی بادشاہ پیٹر دا گریٹ کے گرمائی محلوں میں سے ایک تالن شہر کے شمال مشرق میں تعمیر کیا گیا تھا۔ روسی زار نے اس محل کو اپنی ملکہ کیتھرین کے لیے تعمیر کروایا۔ اس کی تعمیر اٹھارہویں صدی میں شروع ہوئی تھی۔ ایسٹونیا کے سن 1919 میں کیے جانے والے اعلانِ آزادی کے بعد سے یہ محل آرٹ کا عجائب گھر بن کر رہ گیا ہے۔
تالن میں کمیونزم کے متاثرین کی یادگار
یہ یادگار بالٹک سمندر اور تالن کے پرانے شہر کے درمیان واقع ہے۔ اسے سابقہ سوویت دور میں ظلم و جبر کا شکار ہونے والوں کی یاد میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس میموریئل پر بائیس ہزار مرحومین کے نام کندہ ہیں۔
لاہیما نیشنل پارک
ایسٹونیا کا یہ پارک سن 1971 میں قائم کیا گیا۔ اس کا رقبہ سات سو پچیس مربع کلومیٹر ہے۔ شہریوں کی بعض حصوں تک محدود رسائی ہے جبکہ اس پارک کے کئی حصے سیاحوں میں بہت مقبول ہیں۔ ساحل سمندر کے نزدیکی علاقے میں سیاحوں کے رہنے کے لیے رہائش گاہیں سن 1980 کی دہائی میں تعمیر کی گئی تھیں۔
ژیگلا آبشار
ژیگلا واٹر فال تالن شہر کے مشرق میں واقع ہے۔ بالٹک سمندر میں گرنے والی آبشار کی چوڑائی پچاس میٹر ہے۔ سرد موسم میں یہ آبشار منجمد ہو جاتی ہے اور ایسی حالت میں یہ ایک اور انداز کا شاہ کار بن جاتی ہے۔
ایروو پیرٹ سینٹر، لاؤلاسما
فطرت اور بالٹک سمندر کے قرب نے لاؤلاسما قصبے میں واقع ایروو پیرٹ سینٹر کو نیا رنگ اور حسن بخشا ہے۔ ماضی کی دستاویز کو جہاں محفوظ کیا گیا ہے وہاں یہ ایک کنسرٹ ہال بھی ہے۔ اس کنسرٹ ہال کو ایسٹونیا کے مشہور ترین کمپوزر کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ پائن کے جنگل میں ہے اور انتہائی خوبصورت لینڈ اسکیپ کا حامل ہے۔
ٹارٹُو: سن 2024 کا یورپی ثقافتی شہر
ایسٹونیا کا دوسرا بڑا شہر ٹارٹو ایک طویل تاریخ کا حامل ہے۔ اس شہر کو تعمیر کے چند سالوں بعد ہی ایک جنگ میں تباہی و بربادی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسے ہینسیائٹک دور کا ایک اہم شہر قرار دیا جاتا ہے۔ ایسٹونیا کی قدیم ترین یونیورسٹی بھی اسی شہر میں ہے۔ اس باعث یہ شہر طلبہ میں بھی بہت مقبول ہے۔ اس کا ٹاؤن ہال (تصویر میں) انتہائی قابلِ دید ہے۔ سن 2024 کا یورپی ثقافتی شہر بھی ٹارٹو کو قرار دیا گیا ہے۔
ناروا: سرحدی دریا پر ایک بڑا شہر
ایسٹونیا کے انتہائی مشرق میں تیسرا بڑا شہر ناروا واقع ہے۔ اس شہر کا نام ایسٹونیا اور روس کے درمیان بہنے والے ایک دریا کے نام پر ہے۔ اسے یورپی یونین کی انتہائی بیرونی سرحد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس سرحدی دریا کے ایک طرف ایسٹونیا میں ٹیوٹونک دور کا ہیرمین قلعہ ہے اور دوسری جانب روس میں قلعہ ایونگوروڈ ہے۔
یوکرین کے لیے حمایت
ایسٹونیا کے لوگ روسی جنگ سے متاثرہ ملک یوکرین کے مہاجرین کی حمایت و مدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے حجم کے اعتبار سے یہ چھوٹا سا ملک ہے لیکن اس نے یوکرینی مہاجرین کے لیے بھاری امداد فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ایسٹونیا نے اپنے جی ڈی پی کا صفر اعشاریہ آٹھ فیصد یوکرین کے لیے وقف کر رکھا ہے۔