مشرقی یوکرائن، ایک ماہ میں بارہ سو ہلاکتیں
28 اگست 2014بدھ کے دن اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا کہ مشرقی یوکرائن میں جاری خونریز تنازعے کی وجہ سے گزشتہ ماہ کے دوران روزانہ بنیادوں پر اوسطاﹰ کم از کم چھتیس افراد مارے گئے۔ باقاعدہ طور پر کل جمعے کے دن جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسط جولائی تا وسط اگست کم از کم بارہ سو افراد ہلاک ہوئے جبکہ گزشتہ چار ماہ سے اس شورش زدہ علاقے میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار 200 بتائی جاتی ہے، جن میں 23 بچے بھی شامل ہیں۔
اس رپورٹ کی ایک نقل نیوز ایجنسی اے ایف پی کو موصول ہوئی ہے، جس میں اس عالمی ادارے کے معائنہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ مشرقی یوکرائن میں سکیورٹی کی صورتحال مخدوش ہوتی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ یوکرائنی فوج باغیوں کے زیر تسلط علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے اپنی عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
انتالیس صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کے نتیجے میں وہاں ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی آ گئی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ ان ہلاکتوں کی تعداد میں ملائیشین ایئر لائنز کے مسافر بردار طیارے کی تباہی کے نتیجے میں لقمہء اجل بننے والے 298 افراد شامل نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں ان ہلاکتوں کی ذمہ داری باغیوں پر عائد کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق روس نواز باغی انتہائی گنجان آباد رہائشی علاقوں پر حملے کر رہے ہیں، جن کی وجہ سے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔ اس کے ساتھ یوکرائنی فوج پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ کچھ واقعات میں باغیوں کے ٹھکانوں پر ان کی شیلنگ کے باعث بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
اس رپورٹ میں کییف حکومت کے ایسے دعووں کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے کہ ماسکو حکومت مشرقی یوکرائن میں باغیوں کو اسلحہ فراہم کر رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علیحدگی پسند جدید اسلحے سے لیس ہیں اور ان کے پاس ایسے ہتھیار بھی ہیں کہ وہ یوکرائن کے ملٹری ایئر کرافٹس یعنی ہیلی کاپٹرز، جیٹ فائٹرز اور کارگو جہازوں کو نشانہ بنانے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں۔ اس رپورٹ میں روس نواز علیحدگی پسندوں کو قتل، اغوا اور تشدد کی کارروائیوں کا مرتکب بھی قرار دیا گیا ہے۔
دوسری طرف ان باغیوں نے بدھ کے دن پیشقدمی کرتے ہوئے یوکرائن کے ایک اہم ساحلی علاقے نوووآزوفسک پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ باغیوں کے طرف سے اس جنوب مشرقی ساحلی علاقے پر حملے کا مقصد روس اور کریمیا کے مابین زمینی راستہ استوار کرنا ہے۔ اس علاقے پر کنٹرول سے بحیرہ آزوف پر بھی باغیوں کا قبضہ قائم ہو جائے گا۔ Novoazovsk کے میئر Oleg Sidorkin نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ تین روز کی شدید لڑائی کے بعد بدھ کو باغی اس شہر میں داخل ہو گئے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ باغیوں کے درجنوں ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں بھی اس علاقے میں داخل ہو گئی ہیں۔
اس صورتحال میں امریکا نے ایک مرتبہ پھر الزام عائد کیا ہے کہ روس مشرقی یوکرائن میں باغیوں کی پشت پناہی جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ وہ مزید علاقوں پر قبضہ کر سکیں۔ واشنگٹن حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ ماسکو حکومت ان علیحدگی پسندوں کو ہتھیار بھی مہیا کر رہی ہے۔