’مشکل سال کا آغاز‘، یورپی رہنماؤں کا انتباہ
2 جنوری 2012مشترکہ کرنسی یورو کے لیے ایک اور مشکل سال کے لیے خبردار کرنے والوں میں یورو زون کی بڑی معاشی طاقتوں جرمنی اور فرانس کے رہنما بھی شامل ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نئے سال کے لیے اپنے پیغام میں کہا: ’’قرضوں کے بحران نے ہمیں ابھی تک شش و پنج میں مبتلا کر رکھا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یورپ اس بحران سے ہوتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے، راستہ طویل ہے اور مشکلوں کے بغیر طے نہیں ہوگا۔
فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے کہا کہ 2012ء خطرات سے پُر سال ہے، تاہم انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ فرانس کی اقتصادی پالیسی مالی منڈیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں کے مطابق طے نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا: ’’اس وقت دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ دوہزار بارہ خطرات سے پُر ہوگا، لیکن اس کے ساتھ ہی یہ سال بھرپور مواقع لیے ہوئے بھی ہو گا۔ اگر ہم چیلنجز کا سامنا کرنا جانتے ہیں تو اُمیدوں سے بھرا ہو گا۔ اگر ہم ہاتھ باندھے کھڑے رہے تو خطروں سے بھرا ہوگا۔‘‘
فرانسیسی صدر نے کہا: ’’بحران سے باہر نکلنا، شرح نمو کے لیے نیا ماڈل تشکیل دینا، نئے یورپ کو جنم دینا، یہ وہ کچھ چیلنجز ہیں جو ہمارے منتظر ہیں۔‘‘
یونان کے وزیر اعظم لوکاس پاپادیموس نے نئے سال کے پیغام میں کہا: ’’ایک بہت ہی مشکل سال اپنے انجام کو پہنچ رہا ہے، جس میں بہت ضروری لیکن دردناک اقدامات کرنا پڑے، اور بہت ہی مشکل سال آگے ہے۔‘‘
اُدھر یوروپین سینٹرل بینک (ای سی بی) جرمن شہر فرینکفرٹ میں قائم اپنے صدر دفاتر سے پیر کو دو یورو کا نیا یادگاری سکّہ بھی جاری کر رہا ہے۔
ای سی بی کے صدر ماریو دراغی نے ایک یادگاری ویڈیو پیغام میں کہا: ’’یورپ اور دیگر دنیا کو درپیش حالیہ چیلنجز کے باوجود یورو زون کے عوام تسلی رکھ سکتے ہیں کہ ای سی بی اپنی (کرنسی کی) قدر کے استحکام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری پر پورا اترے گا۔‘‘
اُدھر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورو کی دسویں سالگرہ قدرے خاموشی سے گزر گئی، جو ایک دہائی قبل اس کے آغاز پر دکھائی دینے والے جشن سے کسی بھی طرح مطابقت نہیں رکھتی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ