مصر: تاریخی ’شارعِ ابولہول‘ کے شاندار مناظر
مصری حکام نے قدیم ’شارعِ ابولہول‘ کو دوبارہ کھول دیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس قریب تین کلومیٹر طویل اور 3400 سال پرانے راستے کو کھولنے سے مصر میں سیاحت کی صنعت کو بحال کرنے میں مدد بھی ملے گی
مصری حکام نے قریب تین کلومیٹر طویل تاریخی ’شارع ابولہول‘ کو کئی دہائیوں سے جاری بحالی کے منصوبے کی تکمیل کے بعد دوبارہ کھول دیا۔ اس تاریخی شاہراہ کے دوبارہ افتتاح کے لیے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور وزیر سیاحت نے متعدد غیر ملکی سفیروں اور دیگر معروف شخصیات کے ہمراہ افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
مصری حکام نے شارع ابولہول کو دنیا کا سب سے بڑا اوپن ایئر میوزیم قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ جلد ہی دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جائے گی۔
افتتاحی تقریب میں قدیم وقتوں میں ہونے والے سالانہ میلوں کو پیش نظر رکھ کر انہیں دھرانے کی کوشش کی گئی۔
یہ شاہراہ علاقے کے دو بڑے مندروں کرنک اور الاقصر کو ملاتی ہے۔ اس راستے کے دونوں طرف شیر کے دھڑ اور انسانی سر والے ہزاروں مجسمے نصب ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ اس شاہراہ کا سنگ بنیاد 3400 سال قبل رکھا گیا تھا۔ دوبارہ افتتاح کی تقریب میں شاندار آتش بازی بھی جشن کا حصہ تھی۔
اس راستے کی دوبارہ دریافت سن 1949 میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد کی دہائیوں کے دوران آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس گلی کی دیگر باقیات بھی دریافت کیں۔
قدیم شارع ابولہول یا اسفنکس کی لمبائی دو کلومیٹر اور 700 میٹر ہے۔
اس قدیم راستے کی بحالی کا تازہ منصوبہ بھی سن 2005 میں شروع ہوا تھا تاہم مالی مسائل کے ساتھ ساتھ مصر میں سیاسی بدامنی بھی منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کا سبب بنی۔
شارع ابولہول کو دوبارہ کھولنا مصر میں سیاحت کی گرتی ہوئی صنعت کو سہارا دینے کی کوششوں کا صرف ایک حصہ ہے۔ مصری حکومت کئی دیگر منصوبے بھی مکمل کرنے کی کوششوں میں ہے۔
رواں برس اپریل میں مصری حکام نے ’فراعین کی گولڈن پریڈ‘ نامی تقریب کے دوران 18 بادشاہوں اور چار دیگر شاہی اہلکاروں سے وابستہ اشیاء کو سات کلومیٹر دور نیشنل میوزیم میں منتقل کیا تھا۔