1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں عبوری وزیراعظم کابینہ سمیت مستعفی

عابد حسین24 فروری 2014

عرب دنیا کے سب سے بڑے ملک مصر میں فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت کے وزیراعظم حازم الببلاوی نے اپنی کابینہ سمیت مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ مصر کو اِن دنوں میں سیاسی اور معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BES0
حازم الببلاویتصویر: REUTERS

حازم عبدالعزیر الببلاوی نے اپنے مستعفی ہونے کا اعلان ٹیلی وژن پر کیا۔ عبوری وزیراعظم کے اعلان کو جہاں عرب دنیا کے سیاسی حلقے حیرانی سے دیکھ رہے ہیں وہاں اُن کا خیال ہے کہ اس سے اب فوج کے سربراہ کو منصبِ وزارتِ دفاع کو چھوڑ کر صدر کے الیکشن میں حصہ لینے میں آسانی ہو سکتی ہے۔ حازم الببلاوی نے سولہ جولائی سن 2013 کو عبوری وزیراعظم کا منصب سنبھالا تھا۔

الببلاوی کو مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر محمد مُرسی کی فوج کے ہاتھوں معزولی کے تقریباً دو ہفتوں کے بعد وزیراعظم بنایا گیا تھا۔ مستعفی ہونے والی کابینہ میں فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عبدالفتح السیسی وزیر دفاع تھے۔ وہ محمد مُرسی کی حکومت کے دوران بھی وزیردفاع رہے تھے۔ اُس وقت کے جنرل عبدالفتح السیسی نے عوامی مظاہروں کے تناظر میں اسلام پسند محمد مُرسی کی حکومت کو ختم کر دیا تھا۔

Amtseid Kabinett Ägypten Gruppenbild
عبوری وزیر اعظم حازم الببلاوی اپنی کابینہ کے ہمراہتصویر: picture-alliance/AP Photo

مستعفی ہونے والے وزیراعظم حازم الببلاوی کو اپنے دور میں کئی قسم کے سیاسی اور معاشی مشکلات کا سامنا رہا۔ انہی دنوں میں مصری دارالحکومت میں ایک طرح سے ہڑتالوں کا موسم جاری ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے ملازمین کی ہڑتال کے علاوہ کوڑا کرکٹ اکھٹا کرنے والے بھی ہڑتال کر چکے ہیں اور اس باعث قاہرہ میں گندگی کے ڈھیر جمع ہو گئے تھے۔ اسی طرح آج کل مصر کو کھانا پکانے کی گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ان ہڑتالوں اور معاشی عدم استحکام کی وجہ سے حازم الببلاوی کی حکومت شدید مشکلات کا سامنا کر رہی تھی۔

ابھی تک قاہرہ کے حکومتی و سیاسی حلقے یہ واضح نہیں کر سکے کہ آیا مستعفی ہونے کے بعد بھی الببلاوی حکومتی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ سیاسی حلقوں کی جانب سے ان کو بروقت فیصلے نہ کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ایک ماہرِ اقتصادیات کے طور پر وہ اپنے ملک کی علیل معیشت کی بحالی و بہتری کے لیے مؤثر اقدامات متعارف کروانے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ اسی طرح مختلف دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھی وہ سلامتی سے متعلق فیصلے کرنے سے قاصر دکھائی دیے۔

حازم الببلاوی نے اپنی تقریر میں اس کا اعتراف کیا کہ اُن کی کابینہ کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا تھا اور گزشتہ کچھ ماہ کے دوران کئی معاملات کے نتائج خاصے مثبت سامنے آئے ہیں۔ مستعفی ہونے والے وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ ان کی حکومت کا مقصد مصر کو تنگ سرنگ سے باہر لانا تھا اور وہ اس میں کامیاب رہے ہیں۔ اپنی تقریر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن حالات میں حکومت سنبھالی گئی تھی، اس کے مقابلے میں اب حالات بہت بہتر ہو چکے ہیں