1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں مبارک دور کے سخت قوانین کا خاتمہ ضروری ہے، ایمنسٹی

26 جون 2011

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصر میں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے حسنی مبارک دور کے بعض قوانین کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔

https://p.dw.com/p/11jcE
تصویر: picture alliance / dpa

ایمنسٹی نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر وہ واقعی ستمبر میں مجوزہ انتخابات کو صاف اور شفاف بنانا چاہتی ہے، تو وہ مبارک حکومت کے انتخابی قوانین کو فوری طور پر ختم کرے۔

یہ مطالبہ اس تنظیم کے سربراہ سلیل شیٹی نے قاہرہ میں اپنے ایک خطاب میں کیا۔ شیٹی نے عرب دنیا سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ شام میں تشدد کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

شیٹی نے مصر میں شہریوں پر فوجی عدالتوں میں چلائے جانے والے مقدمات اور حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی ہنگامی حالت کے نہ اٹھائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سخت قوانین آزادی رائے اور آزادی صحافت کو محدود کرتے ہیں، جن کا براہ راست منفی اثر انتخابات کی شفافیت پر پڑتا ہے۔’’ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے تمام قوانین کا خاتمہ ضروری ہے تاکہ مصر میں غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ہو سکے اور تاکہ تمام مکاتب فکر کی آوازوں کو ایک جیسے انداز سے سامنے آنے میں آسانی ہو اور تمام افراد کو برابری کے اصول پر مواقع ملیں۔‘‘

NO FLASH Amnesty International Report 2011
تصویر: picture alliance/dpa

شیٹی نے کہا کہ گیارہ فروری کو مبارک حکومت کے خاتمے کے بعد سپریم ملٹری کونسل کے اقتدار سنبھالنے سے اب تک فوجی عدالتوں میں سات سے دس ہزار افراد پر مقدمات چلائے گئے ہیں۔ ان کے بقول عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت فوجی عدالتوں میں کیے جانا، بین الاقوامی معیارات کے منافی ہے، کیونکہ فوجی عدالتوں میں ملزم کو دفاع کے محدود موقع میسر آتا ہے۔

شیٹی نے مصر میں نافذ ایمرجنسی قانون کی بھی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی موجودگی میں سکیورٹی اداروں کو عام شہریوں کو حراست میں لینے کے غیرضروری اختیارات حاصل ہیں، جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی ضابطوں پر پورے نہیں اترتے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں