مصر میں مبارک دور کے سخت قوانین کا خاتمہ ضروری ہے، ایمنسٹی
26 جون 2011ایمنسٹی نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر وہ واقعی ستمبر میں مجوزہ انتخابات کو صاف اور شفاف بنانا چاہتی ہے، تو وہ مبارک حکومت کے انتخابی قوانین کو فوری طور پر ختم کرے۔
یہ مطالبہ اس تنظیم کے سربراہ سلیل شیٹی نے قاہرہ میں اپنے ایک خطاب میں کیا۔ شیٹی نے عرب دنیا سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ شام میں تشدد کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
شیٹی نے مصر میں شہریوں پر فوجی عدالتوں میں چلائے جانے والے مقدمات اور حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی ہنگامی حالت کے نہ اٹھائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سخت قوانین آزادی رائے اور آزادی صحافت کو محدود کرتے ہیں، جن کا براہ راست منفی اثر انتخابات کی شفافیت پر پڑتا ہے۔’’ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے تمام قوانین کا خاتمہ ضروری ہے تاکہ مصر میں غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ہو سکے اور تاکہ تمام مکاتب فکر کی آوازوں کو ایک جیسے انداز سے سامنے آنے میں آسانی ہو اور تمام افراد کو برابری کے اصول پر مواقع ملیں۔‘‘
شیٹی نے کہا کہ گیارہ فروری کو مبارک حکومت کے خاتمے کے بعد سپریم ملٹری کونسل کے اقتدار سنبھالنے سے اب تک فوجی عدالتوں میں سات سے دس ہزار افراد پر مقدمات چلائے گئے ہیں۔ ان کے بقول عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت فوجی عدالتوں میں کیے جانا، بین الاقوامی معیارات کے منافی ہے، کیونکہ فوجی عدالتوں میں ملزم کو دفاع کے محدود موقع میسر آتا ہے۔
شیٹی نے مصر میں نافذ ایمرجنسی قانون کی بھی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی موجودگی میں سکیورٹی اداروں کو عام شہریوں کو حراست میں لینے کے غیرضروری اختیارات حاصل ہیں، جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی ضابطوں پر پورے نہیں اترتے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق