مصر میں مظاہرے، ایک مسیحی ہلاک
24 نومبر 2010قاہرہ حکام اورعینی شاہدین کے مطابق بدھ کو ہونے والے اس احتجاج میں کم ازکم دو سو مسیحیوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور چرچ کی تعمیر کو روکنے کےحکومتی فیصلے کے خلاف نعرہ بازی کی۔
اطلاعات کے مطابق یہ احتجاج اس وقت پر تشدد رنگ اختیار کر گیا، جب سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش کی۔ پولیس حکام کے مطابق مظاہرین نے سڑکوں پر کھڑی کاروں کو بھی نقصان پہنچایا۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق پرتشدد مظاہرین کو منشتر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے بھی برسائے۔ اس دوران کم ازکم پچیس افراد زخمی ہوئے جبکہ پچاسی مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ زخمی ہونے والوں میں سکیورٹی فورسز کا عملہ بھی شامل ہے۔
ہلاک ہونے والے کی شناخت Makarios Jad Shukr کے نام سے کی گئی ہے ، جس کی عمر انیس سال بتائی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ نوجوان اس وقت گولی لگنے کی وجہ سے ہلاک ہوا، جب مظاہرین چرچ کی عمارت کی طرف بڑھ رہے تھے۔ یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے پیش آیا۔
یہ مظاہرے مصری دارالحکومت قاہرہ کے نواح میں Giza نامی علاقے ہوئے۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہاں کی مسیحی کمیونٹی نے بلڈنگ پرمٹ کی خلاف ورزی کی ہے، جس کی وجہ سے زیر تعمیر چرچ کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ دوسری طرف مسیحی کمیونٹی کا اصرارہے کہ ان کے پاس چرچ تعمیر کرنے کا اجازت نامہ ہے تاہم پھر بھی یہ پابندی لگا دی گئی ہے۔
مصر کی مسیحی کمیونٹی کا کہنا ہے کہ چرچ تعمیر کرنے کا پرمٹ حاصل کرنے میں کافی دشواریاں پیش آتی ہیں۔ ان کے بقول جس طرح وہاں مساجد کی تعمیر ہوتی ہے ویسے انہیں چرچ بنانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ مصر کی آبادی 79 ملین ہے، جس میں سے دس فیصد مسیحی آبادی بھی ہے۔ وہاں کے غیر مسلوں کی ایک دیرینہ شکایت ہے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین