مصر میں ’کرسمس‘ کے موقع پر مذہبی ہم آہنگی کا بے مثال مظاہرہ
8 جنوری 2011نئے سال کی شب مصر کے شہر سکندریہ میں ایک گرجا گھر کے باہر دھماکے میں 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہیں اسلام پسندوں کی جانب سے مزید حملوں کی دھمکیاں بھی ملیں۔ اسی وجہ سے جمعہ کو قبطی مسیحیوں نے سخت سکیورٹی میں کرسمس کی تقریبات منعقد کیں۔
تاہم جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کرسمس کی عبادات کے موقع پر فراہم کی گئی سکیورٹی کا اعلیٰ نمونہ مصر کے اعتدال پسند مسلمانوں نے پیش کیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق درجنوں مسلمانوں نے عبادات کے موقع پر گرجا گھروں کا رُخ کیا اور وہاں سکیورٹی کے لئے ’انسانی شیلڈز‘ بنائیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے اس اقدام کا مقصد دہشت گردانہ حملوں کے خدشے کے پیش نظر مسیحیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی تھا۔
خیال رہے کہ سکندریہ میں گرجا گھر پر حملے کے بعد مصر کے ہزاروں شہری سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک پر مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے اپنی پروفائل پکچرز پر ایسی تصویریں لگا چکے ہیں، جن میں گرجا گھر اور مسجد یا صلیب اور ہلال کے نشان ایک ساتھ دکھائے گئے ہیں۔
دوسری جانب مصر کے مفتی اعظم علی گوما نے جمعہ کے خطبے میں کرسمس کی کہانی بیان کرتے ہوئے، مسیحیت اور اسلام کے درمیان بھائی چارے اور برداشت کا درس دیا۔
خیال رہے کہ دنیا بھر کے قبطی مسیحیوں نے سات جنوری کو کرسمس کا تہوار منایا۔ اس موقع پر جرمنی میں بھی قبطی مسیحیوں کو پولیس کی طرف سے سخت سکیورٹی فراہم کی گئی، جہاں تقریباﹰ چھ ہزار قبطی مسیحی آباد ہیں، جن کی ایک بڑی تعداد فرینکفرٹ میں رہائش پذیر ہے۔
مصر میں مجموعی آبادی کے تناسب سے دس فیصد مسیحی آباد ہے، جو مصری حکام پر امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: ندیم گِل