1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصرمیں جنسی جرائم کی شکارخواتین کو قانونی تحفظ حاصل

17 اگست 2020

مصر میں اپنے خلاف ہونے والے جنسی جرائم کی شکایت درج کرانے والی عورتوں کی شناخت اب خفیہ رکھی جائے گی۔ ان کی شناخت کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں نیا قانون منظور ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3h4q1
Ägypten Protest gegen sexuelle Belästigung
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Nabil

 نئے قانون کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ ایسے واقعات پر خاموش رہنے کی بجائے بے خطر انہیں رپورٹ کریں۔

یہ قانون متاثرہ خواتین کو یہ حق دے گا کہ جنسی ہراسانی کی شکایات درج کرانے کے لیے وہ گمنام رہ سکیں گی۔

مصر میں اس قانون کی منظوری ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب سینکڑوں خواتین نے #MeToo مہم کے تحت سوشل میڈیا پر جنسی زیادتی کے بارے میں کھل کر بات کرنا شروع کر دیا ہے۔ مصر معاشرے میں خواتین ایک طویل عرصے سے صنفی تعصب اور مردوں کی چھیڑ چھاڑ کا شکار رہی ہیں۔ خاتون رکن پارلیمنٹ غدہ غریب کہتی ہیں،''یہ قانون خواتین کے تحفظ کے ضوابط کے طویل قانونی راستے میں ایک قدم ہے۔‘‘

غدہ غریب نے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کو ایک بیان میں کہا،'' حکومت نے محسوس کیا کہ خواتین کی طرف سے جنسی زیادتی کی شکایات کے رجحان میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ وہ معاشرتی بدنامی سے ڈرتی ہیں۔‘‘

انہیں توقع ہے کہ اس قانونی تحفظ کے بعد خواتین اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتیاں رپورٹ کرنے کے لیے آگے آئیں گی۔

اس بل کی منظوری مصر کی کابینہ نے جولائی میں دے دی تھی جس کے بعد اسے وزارت انصاف اور پھر پارلیمان کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔

    

Repression Ägypten sexuelle Gewalt sexuelle Belästigung Übergriff Frauen Recht
جنسی تشدد اور ہراسانی مصر میں سیاسی ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔تصویر: Reham Mokbel

مصر میں پچھلے ماہ ایک ہائی پروفائل کیس میں ایک با اثر گھرانے کے ایک یونیورسٹی طا لبعلم کی گرفتاری عمل میں آئی۔ اس نوجوان پر متعدد خواتین کو ریپ اور انہیں بلیک میل کرنے کا الزام تھا۔  

اس کیس کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ لیکن اس واقعے کے بعد مصر میں #MeToo کی ایک لہر دوڑ گئی۔ 'نیشنل کونسل فار وومن‘  کے مطابق اس کیس کے سامنے آنے کے پانچ روز کے اندر انہیں 400 خواتین کی طرف سے شکایات موصول ہوئیں اور سینکڑوں خواتین نے اپنے ساتھ ہونی والی زیادتیاں آن لائن شیئر کیں۔

جنسی ہراسانی کے کیسز پر سماجی بحث ابھی جاری تھی کہ سوشل میڈیا پر قاہرہ کے ایک ہوٹل میں 'گینگ ریپ‘ کا ایک اور ہولناک کیس سامنے آگیا۔ اس کیس میں ملوث چھ مردوں کا تعلق مصر کے طاقتور اور امیر گھرانوں سے بتایا گیا ہے۔

حکومتی ادارے 'نیشنل ویمن کونسل‘ نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت ہر اُس خاتون کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا جو جنسی ہراسانی کے واقعات کی تفصیلات فراہم کرنے اور ان میں ملوث مردوں کو بے نقاب کرنے میں تعاون کریں گی۔

کونسل نے جنسی زیادتیوں کا سامنا کرنے والی خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ کونسل اور پبلک پراسیکیوشن کے سامنے آئیں اور ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کے لیے انہیں جلد از جلد رپورٹ کریں۔ 

ک م/  ش ج/ تھامس روٹرز فاؤنڈیشن       

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں