معاشی بدحالی کے شکار سوات کے مزدور
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پخونخوا کی وادی سوات میں روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں مزدور کم اُجرت ملنے اور مہنگائی میں ہوشربا اضافے سے بدحالی کا شکار ہیں۔ یہ وادی طویل عرصے تک دہشت گردی سے متاثرہ رہی ہے۔
کام ملتا نہیں اخراجات کیسے پورے ہوں گے؟
وادی سوات میں روزانہ کی اُجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو کئی ہفتوں تک کام نہیں ملتا اور وہ سارا دن کسی مسیحا کے منتظر رہتے ہیں۔ مینگورہ کے رہائشی مزدور نور زمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ دوسرا ہفتہ ہے کہ انہیں کوئی کام نہیں ملا جس کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور گھر کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ نور زمان کے مطابق لوگوں سے اُدھار لے کر گھر کا چولہا چل رہا ہے۔
دہشت گردی، قدرتی آفات اور اب فاقے
دہشت گردی، فوجی آپریشن اور قدرتی آفات کی وجہ سے تباہ حال وادی سوات کی معیشت تاحال اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہوسکی جس کے باعث کاروبارِ زندگی مفلوج اور مزدور فاقوں پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سخت محنت اور کم اُجرت،کیا خریدوں؟
مینگورہ کے ایک اور مزدور عطاءالرحمن نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر بڑی مشکل سے تین چار سو روپے کی دہاڑی لگ جاتی ہے، ’’ان پیسوں سے گھر کا کرایہ ادا کریں یا بجلی کا بل؟ گھریلوں اخراجات پوری کریں یا بچوں کی اسکول کی فیس کچھ سمجھ نہیں آتا۔‘‘
کس بات کی چھٹی منائی جارہی ہے؟
روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ آج پوری دنیا میں اُن کے نام پر چھٹی منائی جا رہی ہے۔ حسین علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اُنہیں علم نہیں کہ آج کس بات کی چھٹی منائی جارہی ہے، ’’ہم تو اپنے بچوں کی دو وقت کی روٹی کے لیے سرگرداں ہیں۔‘‘
بارہ افراد کا واحد کفیل
کامران خان چائے کے ہوٹل میں روزانہ کی اجرت پر کام کرتا ہے اور گھر کے دیگر بارہ افراد کے لیے روزی روٹی کا بندوبست کرتا ہے۔ کامران کے مطابق روزانہ پانچ سو روپے ملتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہوتے ہیں، ’’مہنگائی میں روزبروز اضافے اور کم اجرت سے زندگی جینا مشکل ہوگیا ہے۔‘‘
مزدوروں کا استحصال اور قانون سازی
ملک بھر کی طرح وادی سوات کے مزدوروں کے استحصال میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کےمطابق مؤثر قانون سازی نہ ہونے اور حکومتی عدم توجہی کے باعث مزدور طبقہ غربت کی چکی میں پستا چلا جا رہا ہے۔ اگر مؤثر قانونی سازی کی جائے اور اس پر فوری عمل کیا جائے تو اس طبقے کی محرومیاں دور ہو سکتی ہے۔
مفلوج کاروبار زندگی
وادی سوات میں اس وقت معاشی حالات ابتر ہیں جس کے باعث مزدوروں کی زندگیاں بھی متاثر ہو رہی ہے، مینگورہ کے ایک کاروباری شخص اکرام اللہ نے بتایا کہ جب حالات بہتر تھے تو کاروبار بھی منافع بخش تھا مگر اب ہم اپنا خرچہ برداشت نہیں کرپاتے تومزدوروں کو کہاں سے دیں۔
کارخانے بند، مزدور بے روزگار
سوات میں ریاستی دور سے بہت سے کارخانے اور فیکٹریاں چل رہی تھیں جن میں سلک اور کاسمیٹک انڈسٹریز نمایاں تھیں، اب وہ کارخانے بھی زیادہ تر بند ہیں اور اس میں کام کرنے والے سیکڑوں مزدور بے روزگار ہیں۔