1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معیشت کساد بازاری کا شکار ہو گی: عالمی بینک

گوہرنذیر گیلانی10 مارچ 2009

ورلڈ بینک نے یہ پیشین گوئی کی ہے کہ رواں سال گلوبل معیشت دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ کساد بازاری کا شکار ہوگی۔

https://p.dw.com/p/H9Iz
تصویر: AP Graphics/DW

واشنگٹن میں قائم عالمی بینک کے مطابق گُزشتہ 80 برسوں کے دوران عالمگیر تجارت میں پہلی مرتبہ ریکارڈ گراوٹ آسکتی ہے تاہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ IMF کے مطابق اس سال عالمی معیشت میں 0.5 فی صد شرح سے اضافہ ہونے کی توقع ہے۔

Steinkohle, Bergarbeiter in der Zeche Prosper-Haniel, BdT
دنیا کی بہت سی بڑی کمپنیاں کساد بازاری کے باعث روزگار کے مواقع کم رہی ہیںتصویر: picture alliance / dpa

عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ تازہ اعداد وشمارنے پہلے سے موجود خدشات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق اقتصادی بحران کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان ترقی پزیرملکوں، بالخصوص ایشیائی ممالک، کو ہوگا۔

عالمی بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ اس سال ترقی پذیر ممالک کو تقریباً تین سو ارب تا سات سو ارب ڈالرکے خسارے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوں گے کہ اتنے بڑے خسارے کو پورا کرپائیں۔

دوسری طرف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے گُزشتہ ماہ یہ پیش گوئی کی تھی کہ اس سال عالمی معیشت میں آدھ فی صد کی شرح سے اضافہ ہوگا۔ لیکن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ IMFکی رائے میں بھی عالمگیر مالیاتی بحران ابھی ختم نہیں ہوا اور مالیاتی شعبے میں ابھی بھی اربوں مالیت کے نئے نقصانات دیکھنے میں آسکتے ہیں۔ IMF کے سربراہ ڈومینک شٹراؤس کاہن نے جرمن اخبار Süddeutsche Zeitung کو بتایا کہ اس بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والے شدید نوعیت کے مالیاتی خطرات کا ایک حصہ ایسا ہے جو ابھی تک سامنے نہیں آسکا۔ IMFکے سربراہ کی رائے میں ترقی یافتہ صنعتی ملکوں کے مالیاتی اداروں کو دوبارہ مستحکم بنانے کی کوششوں کے حوالے سے اب تک جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ ڈومینیک شٹراؤس کاہن نے مزید کہا کہ اگر اقتصادی اور مالیاتی بحران مزید چھ ماہ تک اسی رفتار سے جاری رہا تو خود IMF کو بھی اضافی مالی وسائل کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے خبردار کیا ہے کہ اقتصادی بحران افریقہ میں غربت میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں آج آئی ایم ایف کی ایک کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے IMF کے منیجنگ ڈائریکٹرڈومی نِیک شٹراس کاہن کا کہنا تھا کہ حالیہ بحران متعدد بحرانوں یا جنگ کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

امریکہ، یورپ اور ایشیاء کے بازاروں میں حصص کی قیمتوں میں حیران کن کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ حکومتوں کی طرف سے بڑے بڑے مالیاتی منصوبوں کے باوجود سرمایہ کاروں کے اعتماد کو پوری طرح سے بحال نہیں کیا جاسکا ہے۔ سٹی بینک جیسے مشہور بینک اور جنرل موٹرز اور کرائسلر جیسے بڑے بڑے کار ساز ادارے دیوالیہ پن کے دہانے پر ہیں اور امریکہ سمیت کئی یورپی ملکوں میں بھی ملازمتوں میں کٹوتی ہورہی ہے۔

دریں اثناء دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت جاپان میں ایکسپورٹ میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاپانی برآمدات میں اس سال صرف جنوری میں تقریباً دو ارب ڈالرز کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔