معیشی پالیسیاں اور امریکی صدارتی انتخابات
28 اکتوبر 2008امریکی صدارتی امیدواروں باراک اوباما اور جان مک کین نے ایک دوسرے کے معاشی منصوبوں پر تنقید کی ہے۔ ریپبلکن صدارتی امیدوارجان مک کین نے ریاست اوہایو میں اپنے اقتصادی مشیرعوام کے سامنے پیش کئے۔ مک کین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ امریکی اسٹاک مارکیٹ پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اخراجات میں کمی اور ٹیکس میں کٹوتی کے ذریعے پرکشش نوکریاں پیدا کریں گے۔
جان مک کین نے ریٹائرڈ افراد کے فنڈز، عوام کے گھروں کا تحفظ اور وال اسٹریٹ کے لئے نئے قوانین کے حوالے سے اپنی ماضی کی تجاویز کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ڈیموکریٹک صدر، ڈیموکریٹک امیدواروں کی اکثریت رکھنے والی کانگریس اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی اسپیکر نینسی پلوسی کی موجودگی میں حکومتی اخراجات پر کنٹرول رکھنا نہایت مشکل ثابت ہوسکتا ہے، مک کین کا کہنا تھاکہ یہ ایک خطرناک تکون ہے۔
دوسری جانب اوہایو ہی میں اپنی انتخابی مہم کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے ڈیموکریٹک امیدوار باراک اوباما نے کہا کہ ایک ہفتے میں امریکی عوام ایک ایسی سیاست کا خاتمہ کرسکتے ہیں جو قوم کو تقسیم کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سیاست نے علاقوں کو علاقوں سے، شہروں کو شہروں سےاورریپبلکن کو ڈیموکریٹس سے مقابلے پر کھڑا کردیا ہے۔ اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی عوام اس تاریخ ساز لمحے میں ملک میں وہ تبدیلی لاسکتے ہیں جو وقت کی ضرورت ہے۔