مغرب چاہتا تھا کہ 'روسی ایک دوسرے کو مار ڈالیں'، پوٹن
27 جون 2023روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے الزام لگایا کہ یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی چاہتے تھے کہ واگنر گروپ کے کرایے کے فوجیوں کی بغاوت کے دوران روسی "ایک دوسرے کو ہلاک کر دیں۔"
باغی ماسکو پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن بیلا روس کے صدر کی ثالثی میں واگنر گروپ کے رہنما یوگینی پریگوژن کے ساتھ بات چیت کے بعد باغی فوجیوں نے اپنا مارچ منسوخ کردیا۔ کرایے کے یہ فوجی اتوار کے روز اپنے اڈے پر واپس چلے گئے۔
ولادیمیر پوٹن نے باغیوں کی واپسی کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ انہوں نے خونریزی سے بچنے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں اور واگنر گروپ کو معافی دے دی ہے، جن کی بغاوت نے ان کے دو دہائیوں کے اقتدار کے لیے اب تک کا سب سے بڑا چیلنج پیش کر دیا تھا۔
کیا روس پر پوٹن کی گرفت کمزور ہو رہی ہے؟
ٹیلیویژن پر اپنے خطاب میں صدر پوٹن نے روسیوں کا ان کی "حب الوطنی" کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "واقعات کے آغاز میں ہی خونریزی سے بچنے کے لیے میرے حکم پر بڑے پیمانے پر اقدامات کیے گئے۔"
پوٹن نے کہا، "یہ اسی طرح کے قتل کا منصوبہ تھا جو روس کے دشمن، یعنی کییف میں نو نازی اور ان کے مغربی سرپرست، اور ہر قسم کے قوم کے غدار چاہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ روسی فوجی ایک دوسرے کا قتل شروع کردیں۔"
امریکی ایجنسیاں، واگنر کی بغاوت کے آثار جان چکی تھیں، میڈیا
روسی صدر نے مسلح بغاوت کے دوران اپنے سکیورٹی اہلکاروں کے ان کے کام کے لیے شکریہ ادا کیا۔ اس میٹنگ میں وزیر دفاع سرگئی شوئیگو بھی شامل تھے، جو کہ بغاوت کا ایک اہم ہدف تھے۔
باغی اپنے متعلق خود فیصلہ کریں، پوٹن
پوٹن نے کہا، "شہریوں کی یکجہتی نے ظاہر کردیا کہ ہمیں کوئی بھی بلیک میل نہیں کرسکتا اور اندرونی انتشار پھیلانے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہو جائے گی۔"
پوٹن نے کہا کہ واگنر جنگجووں کو اس بات کا انتخاب خودکرنا ہے کہ آیا وہ روسی فوج میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا بیلا روس روانہ ہونا چاہتے ہیں، یا پھر اپنے گھروں کو واپس لوٹ جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا، "آج آپ کے پاس اس کا موقع ہے کہ آپ وزارت دفاع یا قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ساتھ معاہدہ کرکے روس کی خدمت جاری رکھ سکتے ہیں۔ یا اپنے خاندان اور قریبی لوگوں کے پاس واپس جاسکتے ہیں... جو کوئی چاہتا ہے وہ بیلا روس بھی جاسکتا ہے۔"
واگنر گروپ کی مسلح بغاوت، روس ميں ایمرجنسی
واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن نے اس سے قبل اپنی ناکام بغاوت کا دفاع اور اپنے جنگجووں کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا تھا کہ "وہ روس کی فوجی قیادت کی ناکامی کو اجاگر کرنا چاہتے تھے۔ وہ کریملن کو چیلنج کرنا نہیں چاہتے تھے۔"
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)