مغربی خطرے سے نمٹنے کے لیے ’مختلف آپشنز‘ زیر غور ہیں، پوٹن
27 دسمبر 2021روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب ماسکو حکومت مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر 'غور‘ کر رہی ہے۔ اتوار کے روز صدر پوٹن نے کہا کہ نیٹو کا مشرق کی سمت پھیلاؤ روس کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اپنی سلامتی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ ریاستی ٹی وی پر اپنے خطاب میں پوٹن نے کہا، ''ہمارے پاس پسپا ہونے کے جگہ ہی نہیں بچی۔‘‘
نیٹو فوری طور پر سکیورٹی ضمانتیں دے، پوٹن
نیٹو مشرقی یورپ سے نکلے اور میزائل کی تعیناتی کو محدود کرے، روس
صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ نیٹو یوکرائن میں اپنے میزائل نصب کر سکتا ہے، جو چار یا پانچ منٹ میں ماسکو تک پہنچ سکتے ہیں۔ ''انہوں نے ہمیں اس لکیر کی جانب دھکیل دیا ہے، جو ہم عبور نہیں کر سکتے۔ وہ ہمیں اس مقام پر لے آئے ہیں، جہاں ہمیں ان کو دو ٹوک الفاظ میں کہنا ہے، بس!‘‘
نیٹو کی مذاکرات کی دعوت پر روس کا غور
صدر پوٹن کا یہ تازہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب ماسکو حکومت نیٹو کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کو قبول کرنے یا نہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ نیٹو کی جانب سے گزشتہ اختتام ہفتہ پر روس کو 12 جنوری کو مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے اس دعوت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے، ''ہمیں نیٹو کی پیشکش موصول ہو چکی ہے اور ہم اس پر غور کر رہے ہیں۔‘‘
اس سے قبل روس نے نیٹو کے لیے ایک معاہدے کا مسودے پیش کیا تھا، جس میں امریکا اور نیٹو کے وفود کو مغربی دفاعی اتحاد کی مشرق کی جانب وسعت روکنے کے لیے کہا گیا تھا۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ نیٹو روس کو ضمانت دے کہ وہ یوکرائن کو اپنا رکن نہیں بنائے گا اور اس ضمانت پر عمل درآمد نیٹو کے لیے لازمی بھی ہونا چاہیے۔ نیٹو اتحاد اس سے قبل ایسی ضمانتوں کے مطالبات مسترد کر چکا ہے۔
نیٹو کا کہنا ہے کہ اس کی رکنیت اصولی طور پر کسی بھی کوالیفائنگ ملک کے لیے کھلی رہی گی۔ تاہم امریکا اور اس کے اتحادی اگلے ماہ سے ماسکو کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ نیٹو کو خوف ہے کہ روس یوکرائن میں فوجی مداخلت کر سکتا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ یوکرائنی سرحد پر روسی فوج کی ایک بہت بڑی نفری تعینات ہے۔
ع ت / م م (اے پی، ڈی پی اے)