مغربی دفاعی اتحاد کو نئی پالیسی کی تلاش
25 فروری 2010اسی لئے نيٹو کے سيکريٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے سابق امريکی وزير خارجہ ميڈلين آلبرائٹ کو نيٹو کی ايک نئی حکمت عملی وضع کرنے کا کام سونپا ہے۔
اس سلسلے ميں عسکری اور دفاعی ماہرين چوتھی اور آخری بار صلاح مشوروں کے لئے اس بار واشنگٹن ميں اکٹھے ہورہے ہيں۔ نيٹو، اپنے رکن ممالک کی سرحدوں کے تحفظ اور سالميت کے لئے ايک دفاعی فوجی تنظيم کے طور پر قائم کی گئی تھی۔ امريکی وزيرخارجہ ہليری کلنٹن کا کہنا ہے کہ اکيسويں صدی کے حقائق نے اُس خطے کو تبديل کردیا ہے جس ميں نيٹو کو سرگرم رہنا ہے۔ ان کے بقول: ’’ آج ہم جن خطرات سے دوچار ہيں، اُن ميں سے بہت سے، حدود اور سرحدوں کے پابند نہيں۔ چاہے بحری قضاقی کا معاملہ ہو يا دہشت گردی يا اسلحے کی منتقلی کا، ہميں خطرات کے پيدا ہونے کے مقام سے قطع نظر، ہر جگہ اُن کے مقابلے کے لئے تيار رہنا ہوگا‘‘۔
نيٹو کی نئی حکمت عملی کا مقصد انہی حقائق کا لحاظ رکھنا ہے۔ اس سلسلے ميں انٹرنيٹ کے ذريع رياستوں يا معاشی ڈھانچوں پر حملوں کے تدارک پر خاص توجہ دی جائے گی۔ امريکی وزير خارجہ کے مطابق نيٹو کے مقاصد اوراہداف ميں کوئی تبديلی نہيں آئی ہے جو کہ رکن ممالک کا دفاع اور بين الاوقيانوسی اتحاد اور يورپی اتحاد کو مضبوط بنانا ہيں۔ اُنہوں نے نيٹو کو تاريخ کا کامياب ترين اتحاد قرار ديا۔ روس سے مخاطب ہوکر اُنہوں نے کہا کہ روس کو نيٹو کی طرف سے کوئی خطرہ نہيں اور نيٹو ميں مزيد مشرقی يورپی ممالک کے شامل ہونے سے بھی روس کو کوئی خطرہ لاحق نہيں ہوگا۔
امريکی وزير دفاع رابرٹ گيٹس کا کہنا ہے کہ امريکہ جن طويل فاصلے تک مار کرنے والے ميزائلوں سے حفاظت کے لئے يورپ ميں ايک ميزائل شکن دفاعی نظام نصب کرنا چاہتا ہے، وہ ايک حقيقی خطرہ ہيں۔ اُنہوں نے کہا کہ نيٹو کو خود اپنے پيدا کردہ مسائل کا بھی سامنا ہے جن ميں نيٹو کے مالی وسائل کا ناکافی ہونا خاص طور پر قابل ذکر ہے ۔ گيٹس نے کہا کہ يورپ ميں وسيع عوامی اور سياسی حلقے فوجی طاقت کے استعمال اور اُس سے منسلک خطرات سے جی چراتے ہيں۔ امريکی وزير دفاع نے کہا کہ نيٹو کے پاس ٹرانسپورٹ طياروں اور ہيلی کاپٹروں کی قلت ہے جس کا اثر افغانستان ميں جنگ پر براہ راست پڑ رہا ہے۔
يورپی عوام کی نظر ميں نيٹو کی افغانستان ميں کارروائی متنازعہ ہے جس کی شدت کا اندازہ اس سے بھی لگايا جاسکتا ہے کہ ہالينڈ کی مخلوط حکومت اسی مسئلے پر ٹوٹ گئی ہے۔ سابق امريکی وزير خارجہ آلبرائٹ نے اس موقع پر کہا: ’’نيٹو کی نئی حکمت عملی ميں فيصلہ کن نکتہ يہ ہوگا کہ کيا وہ نيٹو اتحاد کی سرحدوں کے اندر اور باہر عوامی حمايت حاصل کرسکے گی يا نہیں‘‘۔ آلبرائٹ نئی حکمت عملی کے بارے ميں ماہرين کے کميشن کی سفارشات يکم مئی تک نيٹو کے سيکريٹری جنرل کو پيش کرديں گی، جنہيں وہ خزاں ميں لزبن ميں ہونے والی ينٹو کی سربراہی کانفرنس تک حتمی شکل ديں گے۔
رپورٹ : شہاب احمد صدیقی
ادارت :شادی خان سیف