مغربی طاقتیں ایران کے ساتھ جوہری ڈیل پر ’متحد‘ ہیں، کیری
22 مارچ 2015جان کیری کی جانب سے یہ بیان ان کی برطانوی، فرانسیسی اور جرمن وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی کہا تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ ’ممکن‘ ہے۔
اس سے قبل ایسی اطلاعات سامنے آ رہی تھیں کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے سخت فرانسیسی موقف کی وجہ سے امریکا اور فرانس کے درمیان متعدد امور پر اختلافات موجود ہیں۔ جان کیری کے ساتھ جرمن، برطانوی اور فرانسیسی وزرائے خارجہ کی اس ملاقات میں یورپی یونین کے امور خارجہ کی سربراہ فریڈریکا موگرینی بھی موجود تھیں۔
ہفتے کے روز ہونے والی اس ملاقات سے صرف ایک روز قبل عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور اختتام پذیر ہوا، تاہم ان مذاکرات میں بھی کوئی بڑی پیش رفت تو سامنے نہیں آئی لیکن اِس دور کو مجموعی طور پر مثبت قرار دیا گیا۔ واضح رہے کہ عالمی طاقتوں کے گروپ پی فائیو پلس ون میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک امریکا، روس، چین، برطانیہ اور فرانس پلس جرمنی شامل ہیں۔
سوئس شہر لوزاں میں منعقدہ ان مذاکرات کے بعد تاہم امریکا اور ایران دونوں جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈیل کے حوالے سے بات آگے بڑھی ہے۔ ایران چاہتا ہے کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیوں میں کمی کرے، تاکہ اس پر عائد سخت ترین عالمی پابندیوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
لوزاں سے لندن روانگی سے قبل جان کیری نے کہا کہ ان مذاکرات میں ’قابل ذکر پیش رفت‘ ہوئی ہے۔ دوسری جانب حسن روحانی نے بھی کہا کہ مغربی طاقتوں کے ساتھ کوئی ’جوہری معاہدہ ممکن‘ ہے۔
ادھر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ان مذاکرات میں صرف ایرانی جوہری تنازعے پر بات چیت ہو رہی ہے اور علاقائی امور پر مغربی طاقتوں کے ساتھ کسی طرح کے تعاون کا کوئی امکان نہیں۔ اس سے قبل یہ چہ مگوئیاں بھی جاری تھیں کہ اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے، تو امریکا اور مغربی ممالک مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال اور وہاں اسلامک اسٹیٹ کی بڑھتی سرگرمیوں کے تناظر میں ایران سے مزید تعاون کے خواہاں ہوں گے۔