اسرائیل کی تازہ کارروائیوں میں ایک اور فلسطینی ہلاک
28 اپریل 2022اسرائیلی آرمی نے بتایا کہ بدھ کے روز جینن میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر کارروائی کے دوران جب سکیورٹی اہلکاروں پر فلسطینی "حملہ آوروں" کی جانب سے فائرنگ کی گئی اور دھماکہ خیز اشیاء استعمال کی گئیں تو اسرائیلی فورسز نے بھی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ ہلا ک ہونے والے شخص کی شناخت احمد مسعد کے طور پر ہوئی ہے۔ ان کی عمر 18برس تھی اور وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے برقین گاوں کے رہنے والے تھے۔ ہسپتال کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان کے سر میں گولی لگی تھی۔
اسرائیلی آرمی نے بتایا کہ مغربی کنارے میں رات بھر مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے اور 12افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ فلسطینی ذرائع نے تاہم 17 افراد کو گرفتار کیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
برقین میں مسعد کے جنازے میں ایک ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔ اس دوران نقاب پوش بندوق برداروں نے ہوا میں گولیاں چلائیں۔ مسعد کی پیشانی پر ایک پٹی بندھی تھی جس پر فلسطینی مسلح اسلامی تحریک جہاد کا نشان بنا ہوا تھا۔
اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے حالیہ ہفتوں کے دوران مغربی کنارہ اور بالخصوص جینن کے اطراف میں کارروائیاں تیز کردی ہیں، جہاں سے متعدد فلسطینی مسلح گروپ سرگرم ہیں۔ رعد حازم، جنہیں اس ماہ کے اوائل میں تل ابیب میں فائرنگ کرکے تین اسرائیلیوں کو ماردینے کے بعد گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا، کا تعلق بھی جینن پناہ گزین کیمپ سے تھا۔
بندوق بردار کے گھر کو نشانہ بنایا گیا
اسرائیلی آرمی نے بتایا کہ بدھ کی رات کارروائی کے دوران حازم کے کنبے کو ان کا گھر منہدم کرنے کے حوالے سے نوٹس دے دی گئی۔
حملہ آوروں کے مکانات کو مسمار کرنا اسرائیل میں عام بات ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اجتماعی سزا کی اس غیر قانونی شکل کی مذمت کرتی رہی ہیں۔
اسرائیلی پولیس حازم کے والد فتحی حازم اور بھائی حمام کو تلاش کررہی ہے۔ مکان کو منہدم کرنے کا نوٹس دیے جانے کے چند گھنٹے بعد فتحی حازم کا ایک ویڈیو پیغام جاری ہوا جس میں انہوں نے اسرائیل پر تمام فلسطینی نوجوانوں کو "دہشت گرد"کا لیبل لگانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا "انشاء اللہ ہم انہیں بہت جلد شکست دیں گے۔"
تشدد میں اضافے کا خدشہ
اسرائیل کے ذریعہ 1967میں مغربی کنارے پر قبضہ کرلیے جانے کے بعد سے ہی اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم عام بات ہے۔ لیکن حالیہ ہفتوں کے دوران اس میں شدت آگئی ہے۔22مارچ سے شروع ہونے والے تشدد کے تازہ واقعات میں اب تک کم از کم 12اسرائیلی مارے جاچکے ہیں، ان میں ایک پولیس افسر شامل ہے۔ جب کہ اسی مدت کے دوران 26فلسطینی اور تین اسرائیلی عرب ہلاک ہوچکے ہیں۔
مسعد کی ہلاکت سے قبل منگل کے روز بھی مغربی کنارے میں اریحا پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران ایک فلسطینی مار اگیا تھا۔
دریں اثنا اردن کے شاہ عبداللہ دوئم نے عمان میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ مسلمانوں کو عبادت کے لیے مسجد اقصیٰ جانے سے روکنے کی اسرائیلی کوشش'ناقابل قبول' ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپیڈ نے کشیدگی کو بظاہر کم کرنے کی کوشش میں اتوار کے روز کہا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے حوالے سے سابقہ نظم برقرار رہے گا۔ یہودیوں کو مسجد کے احاطے میں صرف جانے کی اجازت ہوگی، انہیں وہاں عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی)