مقبوضہ مغربی اردن میں اسرائیلی جوڑے کی ہلاکت
2 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایتام اور ناما ہینکن نامی میاں بیوی کو اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا، جب وہ اپنی گاڑی میں اپنے بچوں کے ہمراہ مقبوضہ مغربی اردن سے گزر رہے تھے۔ ہلاک ہونے والے دونوں افراد کی عمریں تیس کے لگ بھگ بتائی گئی ہیں۔
فائرنگ کا یہ واقعہ جمعرات کے روز ایتامار اور الون موریہ نامی یہودی بستیوں کے درمیان پیش آیا۔ نامعلوم مسلح افراد نے جب گاڑی پر فائرنگ کی تو اس میں چار بچے بھی موجود تھے، جو معمولی زخمی ہو گئے۔ بچوں کی عمریں چار ماہ اور نو سال کے درمیان ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اینٹلی جنس اداروں کے ساتھ مل کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ حملہ آوروں کو گرفتار کیا جا سکے۔ فوج کے ایک بیان میں فائرنگ کے اس واقعے کو ’قتل عام‘ قرار دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بچوں کی موجودگی میں انتہائی بہیمانہ طریقے سے ان کے والدین کو ہلاک کیا گیا ہے، جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
قتل کا یہ واقعہ اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے اس بیان کے اگلے دن ہی پیش آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے قیدیوں کی رہائی سے انکار اور یہودیوں کی آباد کاری امن مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’ سکیورٹی فورسز قاتلوں کو جلد پکڑ لیں گی اور تمام اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔‘
قتل کا یہ واقعہ بیت فوریک نامی اس فلسطینی گاؤں کے قریب پیش آیا، جہاں گزشتہ مہینے ہی اسرائیلی فورسز اور فلسطینی مظاہرین کے مابین جھڑپوں کے نتیجے میں ایک فلسطینی ہلاک ہو گیا تھا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع موشے یالون نے کہا ہے کہ ’ہم ان قاتلوں اور ان کے ساتھیوں کو پکڑنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے‘۔
دوسری طرف فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے اس پرتشدد واقعے میں ملوث افراد کی تعریف کی ہے لیکن اس کی ذمہ داری ابھی تک قبول نہیں کی ہے۔