مقتول جنرل سلیمانی کی جاسوسی کرنے والے کے لیے پھانسی
9 جون 2020ایرانی عدالتی ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے آج منگل نو جون کو بتایا ہے کہ جنرل سلیمانی کی جاسوسی کرنے والے شخص کو پھانسی دی جائے گی تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔ اس شخص کا نام محمود موسوی ماجد بتایا گیا ہے۔
سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ محمود موسوی ماجد کے پاس جنرل سلیمانی کے سفر سے متعلق معلومات کہاں سے آئی تھیں؟ مبینہ طور پر ماجد نے قدس فورس کے سربراہ سلیمانی کی سکیورٹی اور ان کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات فراہم کی تھیں۔ صحافیوں کے سامنے کوئی ثبوت پیش کیے بغیر اسماعیلی کا کہنا تھا کہ ملزم ''سی آئی اے اور موساد کے ساتھ رابطے میں تھا اور اسے خفیہ ایجنسیوں نے مل کر کافی زیادہ رقم ادا کی تھی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ ملزم کو پکڑا کیسے اور کس طریقے سے گیا ہے؟
تاہم انہوں نے یہ معلومات بھی فراہم نہیں کیں کہ ملزم کو کب اور کہاں پھانسی دی جائے گی۔ ان کا صرف یہ کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایسا جلد ہی کر دیا جائے گا۔
جنرل سلیمانی قدس فورس کے سربراہ تھے۔ یہ ایرانی فورس بیرون ملک خفیہ آپریشنز کی ذمہ دار ہے۔ جنرل سلیمانی کو رواں برس جنوری میں اس وقت ایک ڈرون میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، جب وہ ایک خفیہ مشن پر بغداد گئے ہوئے تھے۔
جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران بھر میں امریکا مخالف مظاہرے شروع ہو گئے تھے جبکہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا تھا۔ اسی دوران ایران کی طرف سے امریکی بیس پر میزائلوں سے حملہ کیا گیا تھا اور اسی رات غلطی سے یوکرائن کا ایک مسافر طیارہ بھی نشانہ بن گیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک سو چھہتر افراد مارے گئے تھے۔
ایران نے فروری میں بھی عامر رحیم پور نامی ایک شخص کو اسی طرح کی سزا جوہری پروگرام سے متعلق معلومات فروخت کرنے پر دی تھی۔ تہران حکومت نے جولائی دو ہزار انیس میں ایک سترہ رکنی ایسا گروہ پکڑنے کا بھی دعوٰی کیا تھا، جو مبینہ طور پر امریکا کے لیے جاسوسی کر رہا تھا۔ اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس الزام کو مکمل طور پر مسترد کر دیا تھا۔
ا ا / ا ب ا ( روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)