مقدمات کا سامنا کرنے والوں کو کابینہ میں شامل نہ کیا جائے، بھارتی عدالت
27 اگست 2014بھارتی سپریم کورٹ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی اپنی کابینہ کا انتخاب کرنے میں آزاد ہیں لیکن وزراء کے لیے انہیں ایسے ارکان کو منتخب کرنا چاہیے، جن کا ماضی مکمل طور پر شفاف ہو۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ اُسے امید ہے کہ مودی عوامی توقعات کا احترام کرتے ہوئے جمہوری اقدار کی پاسداری کریں گے۔ جسٹس دیپک مشرا کہتے ہیں، ’’ہم یہ معاملہ وزیراعظم کی دانائی پر چھوڑتے ہیں کہ کیا وہ ایسے افراد کو وزیر بناتے ہیں، جو جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں اور یہ امید بھی کی جاتی ہے کہ ایسے ارکان پارلیمان کو وزراء کی کمیٹیوں میں بھی شامل نہیں کیا جائے گا۔‘‘ جسٹس مشرا کے بقول وزیراعظم مودی سے ملکی آئین بھی یہ توقع کرتا ہے کہ وہ مجرمانہ ماضی رکھنے والے کسی بھی شخص کو حکومت کا حصہ بنانے کے بارے میں نہیں سوچیں گے۔
عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے درخواست کے جواب میں آیا ہے، جس میں مجرمانہ ماضی رکھنے والے ارکان پارلیمان کو وفاقی وزیر یا وزیر مملکت بننے سے روکنے کی بات کی گئی ہے۔ اس درخواست میں اُن ارکان کو بھی شامل کیا گیا ہے، جن کے خلاف مقدمات ابھی زیر غور ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ کابینہ سے ایسے ارکان کی رکنیت معطّل کرنے کا اختیار اس کے پاس نہیں ہے۔ بھارت میں مجرم ثابت ہو جانے والے افراد کابینہ میں شامل نہیں ہو سکتے جبکہ مقدمات کا سامنا کرنے والے افراد پر اس طرح کی کوئی پابندی نہیں ہے۔
دہلی میں جمہوری اصلاحات کے حوالے سے قائم ایک ایسوسی ایشن کے مطابق بھارت کی موجودہ 45 رکنی کابینہ میں تیرہ وزراء ایسے ہیں، جنہیں اقدام قتل، لوٹ مار اور اسی طرح کے دیگر مقدمات کا سامنا ہے۔ ان میں سے آٹھ انتہائی سنگین واقعات میں ملوث ہونے کے وجہ سے عدالت کا سامنا کر رہے ہیں۔ پانی کے وسائل اور گنگا کے وزیر اما بھارتی پر قائم تیرہ مقدمات آج کل زیر سماعت ہیں اور ان میں سے دو اقدام قتل کے الزامات ہیں۔
اس حوالے سے ایسے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف قائم مقدمات یا ان پر عائد کیے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں۔ یہ سب کچھ ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ بھارت میں سنگین مقدمات کا سامنا کرنے والے بہت سے ارکان اس سے پہلے بھی عدالت میں اپیل کرنے کے بعد حکومت میں شامل ہو چکے ہیں۔ تاہم گزشتہ برس جولائی میں عدالت نے ایک تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے کسی بھی ارکان پارلیمان کی رکنیت منسوخ کر دی جائے گی، جسے تین یا اس سے زائد سال کی سزائے قید سنائی گئی ہو۔