ملا عمر کے قریبی ساتھی ملا برادر کراچی سے گرفتار
16 فروری 2010نیویارک کے اس اخبار نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں لکھا کہ پاکستان کے جنوبی شہر کراچی سے ملا عبدالغنی کی گرفتاری چند روز پہلے عمل میں آئی تھی ۔ طالبان کے اس رہنما کو گرفتار کرنے کے لئے کراچی میں پاکستانی خفیہ ادارے ISI اور امریکہ CIA نے مل کر کارروائی کی اور اب اِنہی دو اداروں کے اہلکار ملا عبدالغنی سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکی حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ طالبان کے ملا عبدالغنی برادر نامی سرکردہ ترین فوجی کمانڈر کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ دوسری طرف طالبان نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا عبدالغنی گرفتار نہیں ہوئے اور ابھی بھی طالبان کی قیادت کی صفوں میں موجود رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ طالبان کے ایک ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ عبدالغنی برادر پکڑے نہیں گئے بلکہ وہ ابھی افغانستان میں ہیں۔ طالبان کے ایک اور ترجمان کے بقول ملا عمر کے یہ نائب ابھی بھی بڑے فعال طریقے سے طالبان تحریک کی فوجی اور سیاسی سرگرمیوں کی تنظیم کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی ذرائع نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ جنوبی افغانستان میں نیٹو کے وسیع تر آپریشن کے دوران طالبان کی طرف سے کافی مزاحمت کی جا رہی ہے۔ تاہم یہ بات یقینی ہے کہ ملا عبدالغنی کی گرفتاری کم ازکم عارضی طور پر طالبان کو بہت کمزور کر دے گی۔
گلوبل انٹیلی جینس گروپ سٹراٹ فور کے ایک علاقائی ڈائریکٹر کامران بخاری نے روئٹرز کو بتایا کہ ملا عبدالغنی طالبان کے رہنما ملاعمر کے اہم ترین نائب تھے، جو طالبان کی لیڈر شپ کونسل میں بھی مرکزی کردار کے حامل تھے۔ کامران بخاری کے بقول ہو سکتا ہے کہ ملا عبدالغنی کو گرفتار نہ کیا گیا ہو بلکہ انھیں خود طالبان نے پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا ہو، جنہوں نے بعد میں چند شرائط پر اُسے امریکیوں کے حوالے کر دیا۔
امریکہ میں ابھی بھی وائٹ ہاوس ،CIA یا امریکی محکمہء دفاع پینٹاگون نے ملا عبدالغنی کی گرفتاری پر اپنا کوئی باقاعدہ ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
’’نیویارک ٹائمز‘‘ کے مطابق ملا عبدالغنی طالبان کی کوئٹہ شوریٰ نامی مرکزی لیڈر شپ کونسل کے بھی سربراہ تھے۔ اس اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس نے ملا عبدالغنی کی گرفتاری کی خبر وائٹ ہاؤس ذرائع کے اِس اعتراف کے بعد شائع کی کہ اس طالبان کمانڈر کی گرفتاری کی خبر جنوبی ایشیا میں پھیلتی جا رہی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی