ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کے گھر کی تلاشی
17 مئی 2018پولیس بدھ کی شب نجیب رزاق کے خاندانی گھر میں داخل ہوئی۔ پولیس کی یہ کارروائی براہ راست اسٹریم کی گئی اور ہزارہا افراد نے اسے براہ راست دیکھا۔ یہ ایک ایسا غیر معمولی واقعہ ہے جس کے بارے میں چند ماہ قبل تک سوچا جانا بھی شاید ممکن نہیں تھا۔ نجیب رزاق کے سیاسی اتحاد کو ملائیشیا میں نو مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پولیس کے کمرشل کرائم انویسٹی گیشن شعبے کے ڈائریکٹر امر سنگھ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے دفتر، ماضی میں استعمال میں رہنے والے ایک گھر اور ان کے خاندان سے منسلک دو اپارٹمنٹس کی تلاشی لی گئی۔
امر سنگھ کے مطابق، ’’ہم معلومات جمع کرنے کے عمل میں ہیں، ہم جب تلاشی کا عمل مکمل کر لیں گے تو ہمارے پاس مزید معلومات ہو گی۔‘‘ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ تلاشی کا یہ عمل 1MDB اسکینڈل کے تناظر میں کیا گیا جو 2015ء سے نجیب رزاق کے لیے مشکل کا باعث بنا ہوا ہے۔
امریکا سمیت کم از کم چھ ممالک کئی بلین ڈالرز کے ایک فنڈ سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔ 1MDB نامی ادارہ نجیب رزاق نے قائم کیا تھا جس کا مقصد طویل المدتی منصوبوں اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا بتایا گیا تھا۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے 2015ء میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ اُس وقت ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق کے ذاتی اکاؤنٹ میں تقریباً سات سو ملین ڈالر مختلف بینکوں، سرکاری اداروں اور اُن کمپنیوں کی جانب سے منتقل کیے گئے، جن کا تعلق ملائشین ڈیویلمپنٹ بیرہاڈ ’1MDB‘ سے تھا۔ تاہم سابق نجیب رزاق اس حوالے سے کسی غلط کام کی تردید کرتے آئے ہیں۔
نجیب رزاق کے ایک وکیل ہرپال سنگھ نے آج جمعرات 17 مئی کی سہ پہر کو بتایا کہ پولیس کی طرف سے تلاشی کا یہ عمل قریب 18 گھنٹے تک جاری رہا۔ سنگھ نے اس کارروائی کو ہراساں کرنے کی کوشش قرار دیا۔
ا ب ا / ع ت (روئٹرز)