ملالہ واپس چلی گئیں
2 اپریل 2018سن دوہزار بارہ میں جب ملالہ یوسفزئی کو طالبان نے حملے کا نشانہ بنایا تھا تو وہ سوات کے ایک گمنام سے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والی تقریبا چودہ سالہ بچی تھیں۔ تاہم اب جب انہوں نے حملے کے بعد تقریبا ساڑھے پانچ برس بعد پاکستان کا پہلا دورہ کیا تو وہ نہ صرف دنیا کے معتبر تعلیمی ادارے آکسفورڈ کی طالبہ ہیں بلکہ امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی مشہور عالمی شخصیت بھی بن چکی ہیں۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ برسوں بعد آبائی شہر سوات میں
’آج میری زندگی کا سب سے بڑا دن ہے‘، ملالہ یوسفزئی
ملالہ یوسفزئی پاکستان پہنچ گئیں
اپنے دورہ پاکستان کے دوران انہوں ںے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی اور اپنے آبائی شہر سوات کا دورہ بھی کیا۔ ملالہ کے اس مختصر دورے کو یادگار قرار دیا جا رہا ہے۔
بچوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرنے والی ملالہ یوسفزئی کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہو چکی ہے تاہم پاکستان کے کچھ قدامت پسند حلقے انہیں ’مغربی ایجنٹ‘ قرار دیتے ہوئے ان کے کام کو پاکستان کے لیے ’باعث شرم‘ بھی قرار دیتے ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی کی اہلکار روبینہ ملک نے ڈی پی اے سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ملالہ یوسفزئی پیر کی صبح قطر ایئر ویز کی ایک پرواز سے دوحہ روانہ ہو گئیں۔ ملالہ گزشتہ ہفتے بدھ کی رات اسلام آباد پہنچیں تھیں۔ تاہم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان کے اس دورے کی تفصیلات کو خفیہ ہی رکھا گیا۔
ملالہ یوسفزئی کے کزن محمد الحسن نے ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے ملالہ کے ساتھ ’مختصر مگر یادگار وقت‘ گزارا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملالہ کے ساتھ بہت اچھا وقت گزارا اور ملالہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئندہ برس دوبارہ پاکستان آئیں گی۔