ملیریا سے ہلاکتیں اندازے سے زیادہ، تحقیق
3 فروری 2012نئی تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملیریا سے ہونے یہ ہلاکتیں صرف کمسن بچوں میں ہی نہیں دیکھی جا رہیں بلکہ اس سے بڑی عمر کے بچے اور بالغ افراد بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ مچھروں کے کاٹے سے پھیلنے والی اس بیماری کا پھیلاؤ ماضی کے مقابلے میں خاصا کم ہو گیا ہے۔
مذکورہ تحقیق امریکا کی واشنگٹن یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ اولیو ایشن نے کی ہے جو کہ ’دا لینسیٹ‘ نے شائع کی ہے۔ اس کے مطابق سن دو ہزار دس میں ملیریا سے بارہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ نئے اعداد و شمار یقینی طور پر صحت سے وابستہ پالیسی میکرز کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں سن دو ہزار دس میں ملیریا کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد سات لکھ اکیاسی ہزار بتائی گئی تھی۔
امریکی محقیقین کے مطابق ملیریا سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ اس وجہ سے ریکارڈ کیا جا سکا ہے کہ تحقیق کے لیے ایک وسیع اور زیادہ قابل بھروسہ ڈیٹا استعمال کیا گیا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق ملیریا سے ہلاک ہونے والے زیادہ تر پانچ برس سے کم عمر کے بچے ہیں۔ دو ہزار دس میں پانچ سے چودہ برس کے بچوں میں ملیریا کے سبب ہلاکتیں اٹہتر ہزار تھیں جب کہ پندرہ یا اس سے بڑی عمر کے لوگوں میں یہ ہلاکتیں ساڑھے چار لاکھ کے قریب تھیں، جو کہ تمام ہلاکتوں کا بیالیس فیصد ہے۔ پانچ برس سے کم بچوں کی شرح اڑتالیس فیصد بنتی ہے۔
خیال رہے کہ سن دو ہزار چار میں دنیا بھر میں ملیریا سے مرنے والوں کی تعداد اٹھارہ لاکھ تھی تاہم دو ہزار چار کے بعد سے اس تعداد میں کمی دیکھی گئی۔ اس کی وجہ ملیریا کے توڑ کے لیے استعمال کی جانے والی بہتر ادویات اور عالمی برادری کی جانب سے ملیریا سے نمٹنے کے لیے زیادہ بہتر حکمت عملی کو قرار دیا جاتا ہے۔
نئی تحقیق نے متنبہ کیا ہے کہ ملیریا سے ہلاکتوں میں کمی کا رجحان پلٹ بھی سکتا ہے اگر اس مرض کے لیے عالمی سصح پر فنڈنگ کو کم کیا گیا یا اس پر توجہ کم کی گئی۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف