1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملیریا کے مدِ مقابل بِل گیٹس

عابد حسین25 جنوری 2016

امریکی ارب پتی بِل گیٹس نے ملیریا کے انسداد اور مکمل خاتمے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ملیریا کے خلاف جدید ریسرچ کو مزید مؤثر کرنے کے لیے انتہائی خطیر رقم مختص کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HjOO
تصویر: picture-alliance/dpa/James Gathany/Centers for Disease Control and Prevention's

برطانوی وزیر خزانہ جورج اوسبورن اور بل گیٹس نے مشترکہ طور پر دنیا بھر سے موذی مرض ملیریا کے خاتمے کے لیے جدید ریسرچ کو مزید مؤثر بنانے اور جاری کوششوں کو مزید تقویت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اِس پلان کے لیے چار بلین ڈالر سے زائد کی خطیر رقم مختص کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اوسبورن اور گیٹس نے ملیریا کے خلاف اپنے مشترکہ پلان کو معتبر جریدے دی ٹائمز  میں ایک مضمون میں واضح کیا ہے۔ یہ مضمون بھی دونوں کی جانب سے شائع کیا گیا ہے۔

اِس مضمون میں وہ تحریر کرتے ہیں، ’’ جب انسانوں کو درپیش دکھوں اور پریشان کُن مسائل کا ذکر ہوتا ہے، تو مچھر سے جو درد اور تباہی انسان کو ملی ہے، وہ بہت زیادہ ہے۔‘‘ اوسبورن اور گیٹس کا خیال ہے کہ ملیریا سے آزاد اور پاک ماحول عالمی سطح پر صحت کی ترجیحات میں نمایاں ہیں۔ اِس خصوصی مشترکہ فنڈ میں بیرونی امداد کے لیے مختص برطانوی بجٹ میں سے اگلے پانچ برسوں تک ہر سال پانچ سو ملین دیے جائیں گے۔ دی گیٹس فاؤنڈیشن رواں برس کے لیے دو سو ملین عطیہ کرے گی اور مزید رقم بعد میں جاری کی جائے گی۔

The Lasker Awards 2013 Preisverleihung Bill Gates Melinda Gates
بل گیٹس فاؤنڈیشن کے سربراہ بل گیٹس اور اُن کی بیوی میلنڈا گیٹستصویر: Brian Ach/Getty Images for The Lasker Foundation

یہ امر اہم ہے کہ مچھر کی ایک خاص قسم سے پھیلنے والی بیماری ملیریا کو قاتل بیماری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ہر سال لاکھوں انسان اِس بیماری سے جان بحق ہو جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ برس سن 2015 میں چار لاکھ اڑتیس ہزار کے قریب اموات ہوئی تھی۔ ان میں زیادہ تر پانچ سال یا اِس سے کم عمر کے بچوں کو ملیریا نے موت کی گہری وادی میں پہنچایا تھا۔ ملیریا سے زیادہ تر ہلاکتیں براعظم افریقہ میں ہو رہی ہیں۔

عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق گزشتہ پندرہ برسوں میں ملیریا کے خلاف انسدادی کارروائیوں میں مثبت پیش رفت ضرور ہوئی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں یہ محسوس کیا گیا ہے کہ ملیریا پھیلانے والے مچھر نے انسانوں کو لگائی جانے والی مدافعتی ویکسین اور ادویات کے خلاف مزاحمتی عمل شروع کر دیا ہے۔ جورج اوسبورن اور بِل گیٹس کے مطابق اگر سن 2020 تک نئی مچھر مار ادویات اور مدافعتی ویکسین دریافت نہ کی گئی تو ساری دنیا میں ملیریا سے اموات کہیں زیادہ ہونے کے علاوہ کئی علاقوں میں وبا کی صورت اختیار سکتی ہے۔