ملیریا کے مدِ مقابل بِل گیٹس
25 جنوری 2016برطانوی وزیر خزانہ جورج اوسبورن اور بل گیٹس نے مشترکہ طور پر دنیا بھر سے موذی مرض ملیریا کے خاتمے کے لیے جدید ریسرچ کو مزید مؤثر بنانے اور جاری کوششوں کو مزید تقویت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اِس پلان کے لیے چار بلین ڈالر سے زائد کی خطیر رقم مختص کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اوسبورن اور گیٹس نے ملیریا کے خلاف اپنے مشترکہ پلان کو معتبر جریدے دی ٹائمز میں ایک مضمون میں واضح کیا ہے۔ یہ مضمون بھی دونوں کی جانب سے شائع کیا گیا ہے۔
اِس مضمون میں وہ تحریر کرتے ہیں، ’’ جب انسانوں کو درپیش دکھوں اور پریشان کُن مسائل کا ذکر ہوتا ہے، تو مچھر سے جو درد اور تباہی انسان کو ملی ہے، وہ بہت زیادہ ہے۔‘‘ اوسبورن اور گیٹس کا خیال ہے کہ ملیریا سے آزاد اور پاک ماحول عالمی سطح پر صحت کی ترجیحات میں نمایاں ہیں۔ اِس خصوصی مشترکہ فنڈ میں بیرونی امداد کے لیے مختص برطانوی بجٹ میں سے اگلے پانچ برسوں تک ہر سال پانچ سو ملین دیے جائیں گے۔ دی گیٹس فاؤنڈیشن رواں برس کے لیے دو سو ملین عطیہ کرے گی اور مزید رقم بعد میں جاری کی جائے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ مچھر کی ایک خاص قسم سے پھیلنے والی بیماری ملیریا کو قاتل بیماری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ہر سال لاکھوں انسان اِس بیماری سے جان بحق ہو جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ برس سن 2015 میں چار لاکھ اڑتیس ہزار کے قریب اموات ہوئی تھی۔ ان میں زیادہ تر پانچ سال یا اِس سے کم عمر کے بچوں کو ملیریا نے موت کی گہری وادی میں پہنچایا تھا۔ ملیریا سے زیادہ تر ہلاکتیں براعظم افریقہ میں ہو رہی ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق گزشتہ پندرہ برسوں میں ملیریا کے خلاف انسدادی کارروائیوں میں مثبت پیش رفت ضرور ہوئی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں یہ محسوس کیا گیا ہے کہ ملیریا پھیلانے والے مچھر نے انسانوں کو لگائی جانے والی مدافعتی ویکسین اور ادویات کے خلاف مزاحمتی عمل شروع کر دیا ہے۔ جورج اوسبورن اور بِل گیٹس کے مطابق اگر سن 2020 تک نئی مچھر مار ادویات اور مدافعتی ویکسین دریافت نہ کی گئی تو ساری دنیا میں ملیریا سے اموات کہیں زیادہ ہونے کے علاوہ کئی علاقوں میں وبا کی صورت اختیار سکتی ہے۔