ممبئی حملوں میں ملکی دہشت گرد ملوث ہیں، چدمبرم
5 اگست 2011وزیر داخلہ پی چدمبرم نے نئی دہلی میں ملکی پارلیمان کے راجیہ سبھا کہلانے والے ایوان بالا میں بحث کے دوران کہا کہ پولیس کی طرف سے تحقیقات ابھی جاری ہیں مگر قرآئن و شواہد سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان حملوں میں بھارت کے اندر سے ہی کوئی گروپ ملوث تھا۔
چدمبرم نے کہا، ’’ہمیں اس چیز کو جھٹلانا نہیں چاہیے۔ ہم حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا سکتے۔ یہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کا کام ہے۔‘‘ ان بم دھماکوں میں 26 افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
ممبئی شہر کے اوپیرا ہاؤس نامی حصے میں سونے کے زیورات کے لیے مشہور علاقے زیوری بازار اور نواحی علاقے دادر میں ہونے والے ان دھماکوں کی ابھی تک کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم اس کا شبہ ملکی عسکریت پسندوں کے ایک غیر معروف گروپ انڈین مجاہدین پر ظاہر کیا جا رہا ہے، جو ماضی میں بھی اس طرح کے حملوں میں ملوث رہا ہے۔ گروپ نے 2008 میں دارالحکومت نئی دہلی اور مغربی شہر احمد آباد میں بم دھماکے کیے تھے۔
گروپ کے بارے میں یہ خیال ہے کہ فروری 2010 میں ہونے والے ایک دھماکے کے پیچھے بھی اسی کا ہاتھ تھا، جس میں 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انڈین مجاہدین کے بارے میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ ان کے پاکستانی کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے ساتھ روابط ہیں۔
نومبر 2008 میں ممبئی پر مسلمان عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد سے ممبئی میں جولائی کے بم دھماکے اولین دہشت گردانہ حملے تھے۔
بھارت نے 2008 کے حملوں کا الزام لشکر طیبہ پر عائد کرتے ہوئے پاکستان سے مذاکرات کا عمل معطل کر دیا تھا، جو رواں سال کے اوائل میں بحال ہوا تھا۔
پی چدمبرم نے حزب اختلاف کے اراکین کی جانب سے خود پر انتہاپسندی کے خلاف نرمی اختیار کرنے کے الزامات کے جواب میں کہا کہ دنیا بھر میں عسکریت پسند قوتوں سے بھارت بھی محفوظ نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ملک کے اندر موجود انتہاپسندوں سے ملک کی یگانگت کو خطرہ لاحق ہے اور 2010 میں پونے کا دھماکہ اور ممبئی میں تازہ ترین بم حملے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے دامن پر دو بڑے بدنما داغ ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک