1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں کا ایک سال: بھارت میں تعزیتی جلسوں کا انعقاد

26 نومبر 2009

ممبئی حملوں کا یک برس مکمل ہونے پر بھارت میں جمعرات کے روز کئی مقامات پر تعزیتی اجتماعات کا انعقاد عمل میں آیا۔

https://p.dw.com/p/KhEn
تصویر: AP

گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے ان حملوں کو بھارت میں گیارہ ستمبرکے امریکی حملوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ اس نے بھارت کے سلامتی نظام اور سراغ رسانی کے نظام میں زبردست تبدیلیاں لانے پر مرکزی حکومت کو مجبور کر دیا تھا۔علاوہ ازیں، مبصرین اسے آزاد بھارت کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ قرار دیتے ہیں۔

بھارتی پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اس واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہوئے ان حملوں میں مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، نیز یہ عہد کیا گیا کہ قوم دہشت گردی کا مقابلہ متحدہ طور پر کرے گی۔ تاہم اس موقعہ پر اپوزیشن بی جے پی اور حکمراں جماعت کانگریس کے درمیان سخت کلامی بھی ہوئی اور ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے گئے۔ قائد حزب اختلاف ایل کے ایڈوانی نے یو پی اے حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے تمام متاثرین کو ابھی تک معاوضہ نہیں دیا ہے اور وہ دہشت گردی کے سدباب کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔ بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ حکومت نے معاوضہ کے علاوہ سرکاری ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن کوئی بھی پورا نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ 403 میں سے صرف 118 متاثرین کو معاوضہ ملا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے متاثرین کے حوالے سے حکومتی سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔

Bahnhof in Mumbai
ممبئی کا وہ ریلوے سٹیشن جہاں دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے درجنوں مسافر کو ہلاک کر دیا تھاتصویر: DPA

ان الزامات پر برہم قائد ایوان اور وزیرخزانہ پرنب مکھرجی نے کہا کہ بی جے پی ممبئی حملے پر سیاست کر رہی ہے۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ بی جے پی اس سے قبل بھی اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کو شش کر چکی ہے لیکن اسے عوام نے سخت جواب دیا اسے اس سے سبق لینا چاہیے۔

ادھر ممبئی میں بھی ان حملوں کی یاد میں کئی پروگرام منعقد ہوئے، جس میں 164افراد ہلاک اور 239زخمی ہوئے تھے۔ اس موقعہ پر ممبئی پولیس نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے فلیگ مارچ کیا۔ تاہم ممبئی پولیس اس واقعہ کی تحقیقات کے حوالے سے سوالات کے گھیرے میں ہے۔

بدھ کے روز ممبئی میں شائع ہونے والی اپنی کتاب دی لاسٹ بلیٹ میں مقتول پولیس افسر اشوک کامٹے کی بیوہ ونیتاکامٹے نےکہا کہ ابھی تک حکومت مہاراشٹر اور پولیس نے اس واقعہ کے متعلق تمام شکوک کو دور نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کچھ چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ وہیں ریاست کے سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس ایس ایم مشرف نے ریاست کے اے ٹی ا یس(انسدادِ دہشت گردی دستہ) کے سربراہ ہیمنت کرکرے کی ہلاکت کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کیا۔

اس واقعہ پر ان کی کتابWho Killed Karkare حال ہی میں شائع ہوئی ہے، جس میں بھارت میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کو ذمہ دار قرار دیا گیا، جن کا کرکرے نے پردہ فاش کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی خفیہ ادارے انٹیلی جنس بیورو کو پانچ دن قبل ہی ممبئی حملے کی بھنک مل گئی تھی لیکن اس نے یہ اطلاع ممبئی پولیس کو نہیں دی۔

تاہم ممبئی پولیس کے جوائنٹ کمیشنر راکیش ماریہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ خوش قسمتی سے ان حملوں میں بچ جانےوالی دس سالہ لڑکی دیویکا نٹور نے ان بھیانک لمحات کو بیان کر تے ہوئے کہا کہ اسے گولی لگی تھی اور وہ بے ہوش کر ایک گڑھے میں گر گئی تھی۔ اس کے پیر کی ہڈی ٹوٹ گئی جس میں لوہے کی سلاخ ڈالی ہوئی ہے۔ وہ دودن قبل دوسرے متاثرین کے ساتھ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے ملنے کےلئے نئی دہلی آئی تھی۔

سلامتی کے ماہرین کہتے ہیں کہ ان حملوں کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دلانے کے لئے پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈالنےکی ضرورت ہے۔ قومی سلامتی کے سابق مشیر برجیش مشرا کہتے ہیں ’’امریکہ ہی یہ دباؤ ڈال سکتا ہے۔‘‘

اس موقعہ پر بھارتی پارلیمان نے عطیہ خون کا ایک کیمپ لگایا گیا، جس کا افتتاح لوک سبھا اسپیکر محترمہ میرا کمار نے کیا لیکن تقریبا 800ارکانِ پارلیمان میں سے صرف نوارکا ن نے ہی خون دیا۔

رپورٹ : افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت : عاطف توقیر