1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں کا تحقیقاتی کمیشن بھارت نہ جاسکا

3 فروری 2012

ممبئی حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں پاکستانی وفد کی مقررہ وقت پر بھارت روانگی تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ وفد 10 فروری سے قبل بھارت روانہ ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/13wQL
تصویر: UNI

2008ء کو ممبئی میں ہونیوالے دہشتگردانہ حملوں کے الزام میں کالعدم شدت پسند تنظیم جماعت الدعوۃ کے کمانڈر ذکی الرحمن لکھوی سمیت 7 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ ان ملزمان پر راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مقدمہ زیرسماعت ہے۔ عدالت نے پاکستان اور بھارت کی مشترکہ تحقیقات کے لیے ایف آئی اے، استغاثہ اور وکلاء صفائی پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا تھا، جس نے جمعرات کو بھارت پہنچنا تھا۔

تاہم چونکہ ذکی الرحمن لکھوی کے وکیل خواجہ سلطان احمد 14 جنوری کو انتقال کر گئے تھے۔ اس کے بعد ان کے صاحبزادے اور صوبہ پنجاب کے سابق ایڈووکیٹ جنرل خواجہ حارث نے لکھوی کے وکیل کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ حارث نے بتایا کہ وہ کچھ قانونی وضاحتیں چاہتے ہیں، جس کے سبب انہیں وقت درکار ہے ۔ انہوں نے کہا، ’’وہ نوٹیفکیشن ہمارے حساب سے قانونی طور پر درست نہیں او ہم چاہ رہے تھے کہ اس کو درست کیا جائے کیونکہ جس بنیاد پر باہر جانا ہے وہ صحیح ہونا چاہیے وہاں پر کوئی اعتراض کر دے تو تب بھی مسئلہ ہے۔ یہاں سے چاہے عدالت اجازت دے بھی دے۔ ہم نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ جب یہ وکیل جائیں گے تو وہاں پر ہمیں جرح کا حق ہو گا اور وہاں پر جو گواہان ہیں ان گواہوں نے کن کن دستاویزات کے حوالے سے اپنے بیان دینے ہیں اور آیا وہ تمام کی تمام دستاویزات ہمیں پہنچا دی گئی ہیں یا نہیں۔‘‘

Rehman Malik Pakistan
ملزم کے وکیل کی درخواست پر فیصلہ ہوتے ہی وفد بھارت روانہ ہو جائے گا، رحمان ملکتصویر: Shah Abdul Sabooh

دوسری جانب استغاثہ کے وکیل چوہدری اظہر کا کہنا ہے کہ ملزمان کے وکیل تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔’’نیت کا فرق ہے اور کوئی بات نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ درخواستیں غیر ضروری تھیں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے یہ محض اور محض روڑے اٹکانے والی بات ہے کہ جس طرح ہمارے یہاں ہو رہا ہے۔ ہماری (استغاثہ) کی بھرپور کوشش ہے کہ شہادتیں جلد سے جلد مکمل ہو کر اس مقدمے کا فیصلہ ہو۔‘‘

دریں اثناء وزیر داخلہ رحمن ملک نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی عمل کی پابندی کرنا فرض ہے اور ملزم کے وکیل کی درخواست پر فیصلہ ہوتے ہی وفد بھارت روانہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے ان کے وکیل کو کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ ہونے تک آپ اپنے پاسپورٹس پر ویزے لگوالیں کیونکہ ملزمان میں سے کسی ایک کا بھی وکیل نہیں گیا تو یہ چیز متنازع ہو جائے گی‘‘۔
وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ وہ بھارتی حکام کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے وقت دیا ہے اور کوشش کی جائے گی کہ دس فروری سے پہلے کمیشن وہاں پہنچ جائے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قائم عدالتوں کو مقدمات کی روزانہ بنیادوں پر سماعت کرکہ ایک ماہ کے اندر کارروائی مکمل کرنےکا کہا گیا ہے تاہم ممبئی حملہ اور سابق وزیر اعظم بے نطیر بھٹو قتل کیس بالترتیب گزشتہ چار اور پانچ سال سے چل رہے ہیں لیکن ان کا فیصلہ نہیں ہو پایا۔استغاثہ اور وکلاء صفائی ایک دوسرے پر مقدمے کی کاروائی میں تاخیر کا الزام لگاتے آئے ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: شادی خان سیف