ممبئی دہشت گردانہ واقعات میں مرنے والوں کی تعداد 160 ہو گئی
28 نومبر 2008بھارتی کمانڈوز نے یہودی مرکز کے اندر داخل ہونے کے لئے ہیلی کاپٹر کا استعمال بھی کیا ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے چند کمرشل ہوٹلوں، عمارتوں اور ایک یہودی مرکز میں پناہ لینے والے مسلح شدت پسندوں اور نیشنل سیکورٹی گارڈس کے مابین فائرنگ کا تبادلہ وقفے وقفے سے ابھی بھی جاری ہے۔
ممبئی پولیس کے سربراہ نے تاہم دعویٰ کیا ہے کہ شہر کے مشہور تاج ہوٹل میں موجود تمام مسلح افراد کو ہلاک کردیا گیا ہے اور وہاں کمانڈوز آپریشن تقریباً اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ بھارتی نجی ٹیلی ویژن چینل، CNN-IBN نے ممبئی پولیس کے سربراہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاج ہوٹل پر قبضہ کرنے والے مسلح افراد کے خلاف کمانڈو آپریشن تقریباً ختم ہوگیا ہے، جبکہ اوبیرائے اور ناریمان ہاٴوس میں پناہ لینے والے شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن بھی آخری لمحات میں ہے۔ دریں اثناء ممبئی میں قائم ایک یہودی مرکزمیں دو بم دھماکے ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سے مسلح افراد کی طرف سے جاری فائرنگ کے مختلف واقعات میں اب تک کم از 160افراد ہلاک جبکہ تین سو دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں چودہ پولیس اہلکار اور چھہ غیر ملکی باشندے شامل بتائے جاتے ہیں۔
ایک غیر معروف عسکری تنظیم ’’دکن مجاہدین‘‘ نے ممبئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم بھارتی حکام ان حملوں میں بیرونی طاقتوں کے ملوث ہونے کی طرف واضح اشارہ دے رہے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سمیت ملک کی اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماٴوں نے عوام سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیلیں کی ہیں۔
ممبئی حملوں کی اتنی زبردست اور منظم منصوبہ بندی کس نے کی؟ اس حوالے سے بھارت میں مقیم معروف تجزیہ کار حسن کمال کہتے ہیں: ’’ ابھی تک کوئی صاف اور واضح بات سامنے نہیں آئی ہے۔ دکن مجاہدین نام کی کوئی تنظیم ہے جس نے ان حملوں کی ذمہ داری اپنے سر لی تھی لیکن بہت جلد معلوم ہوا کہ یہ نام جعلی اور فرضی ہے۔ پھر لشکر کا نام آیا اور اُس کے بعد لشکر کا نام بھی ہٹ گیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس میں عالمی تنظیمیں، بہت سارے ملکوں کے لوگ شامل ہوسکتے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ کچھ آوازیں انٹرسیپٹ کی گئی ہیں، اُس سے پتہ چلا ہے کہ کچھ پنجابی زبان بولنے والے لوگ ہیں اور پاکستان کے ہیں، لیکن بہرحال ابھی حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ایک ہی جگہ کے لوگ ہیں یا بہت سے ملکوں کے۔ لیکن یہ ہے کہ ممبئی کی تاریخ کا یہ سب سے بیہمانہ واقعہ تھا، اتنا بڑا دہشت گردی کا واقعہ اب تک ہندوستان میں نہیں ہوا۔‘‘
فلم نگری ممبئی کے بڑے اور مشہور ہوٹلوں، ریلوے سٹیشن اور ہسپتال پر منظم حملوں کی منصوبہ بندی کے تعلق سے بین الاقوامی شدت پسند تنظیموں کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ کیا ممبئی حملوں کے پیچھے بین الاقوامی طاقتوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے؟ اس سوا لے جواب میں تجزیہ کار حسن کمال نے ڈوئچے ویلے کو بتایا: ’’ یقیناً اس میں بین الاقوامی طاقتو ں کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ اتنا منظم اور منصوبہ بند حملہ پہلے کبھی ہوا نہیں تھا۔ مجھے حیرت نہیں ہوگی اگر اس میں بین الاقوامی عناصر بھی کام کررہے ہیں۔‘‘