ممبئی ریپ کیس کے ملزمان کو مجرم قرار دے دیا گیا
20 مارچ 2014بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی میں گزشتہ برس اگست میں ایک بائیس سالہ فوٹوگرافر کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے واقعے نے ملک میں خواتین کے عدم تحفظ کے خلاف غصے کو مزید ہوا دی تھی۔ وہ اپنے ایک مرد ساتھی کے ہمراہ ایک میگزین کے لیے تصاویر لینے نکلی تھی۔
جنسی زیادتی کے اس واقعے سے ممبئی میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی جسے دارالحکومت نئی دہلی کے مقابلے میں خواتین کے لیے محفوظ خیال کیا جاتا ہے۔
اس نوجوان خاتون سے زیادتی کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ممبئی کی ایک ویران فیکٹری میں اسے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جہاں وہ فوٹوگرافی کے لیے گئی تھی۔
گرفتار افراد میں محمد سلیم انصاری، سراج رحمت خان، وجے موہن جادھو اور محمد قاسم حفیط شیخ عرف قاسم بنگالی شامل تھے۔ گرفتاری کے وقت ان کی عمریں 18 برس سے 27 برس کے درمیان تھیں۔
انہیں جمعرات کو ممبئی کے ایک جنوبی علاقے کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس موقع پر جج شالینی پھانسالکر جوشی نے کہا: ’’تمام چار افراد کو زنابالجر کا مرتکب پایا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان چاروں کے خلاف سزا کا فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔ انہیں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
جج نے بتایا کہ انہیں دیگر جرائم کا مرتکب بھی پایا گیا ہے جن میں غیر فطری جنسی عمل، ایک خاتون کو برہنہ تصاویر دکھانا اور ان میں دکھائی دینے والا فعل کرنے پر مجبور کرنا، اس کے کپڑے اتارنا اور شواہد مٹانا شامل ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ان چاروں افراد کو پولیس کے نرغے میں عدالت میں لایا گیا۔ جج نے انہیں مجرم قرار دیا تو ان کی جانب سے کوئی ردِ عمل دیکھنے میں نہیں آیا۔ خیال رہے کہ اس مقدمے میں ایک پانچویں شخص کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ کمری عمری کی وجہ سے اس کے خلاف مقدمہ نوعمروں کے لیے مخصوص ایک عدالت میں چل رہا ہے۔
ان میں سے جادھو، انصاری اور شیخ کو جمعرات کو اسی سماعت کے دوران اجتماعی زیادتی کے ہی حوالے سے ایک علیحدہ مقدمے میں بھی مجرم قرار دیا گیا ہے۔ ان پر الزام ثابت ہوا ہے کہ انہوں نے ممبئی کی اسی ویران فیکٹری میں گزشتہ برس جولائی میں ایک ٹیلی فون آپریٹر کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس خاتون نے فوٹو گرافر کا معاملہ سامنے آنے پر پولیس سے رجوع کیا تھا۔