1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کچی بستی سے نیویارک بیلے ڈانس اسکول تک

عاطف توقیر ایسوسی ایٹڈ پریس
24 جون 2017

ممبئی کی ایک کچی بستی میں ایک ویلڈر کے بیٹے امیرالدین شاہ کا خواب تھا کہ وہ نیویارک کے بیلے ڈانس اسکول میں رقص کی تعلیم حاصل کرے۔ انتہائی غریب گھرانے کے اس بچے کا خواب پورا ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2fJqx
Selfies Künstler
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Danichev

کسی کچی بستی کے بچے نے وہ خواب دیکھا، جو شاید بھارت میں سماجی تفریق زدہ معاشرے میں کوئی بچہ دیکھنے کی ہمت آسانی سے نہ کر سکے۔ اس بچے کا خواب تھا کہ وہ نیویارک کے بیلے ڈانس اسکول میں رقص کی تربیت حاصل کرے۔

اگلے چند ماہ میں 15 سالہ امیرالدین شاہ اپنے اس خواب کی تعبیر کے قریب پہنچ جائے گا اور اگلے چار برس تک امریکا کے اس انتہائی معتبر بیلے تھیٹر کے جیکلین کینیڈی اوناسِس اسکول میں تربیت حاصل کرے گا۔

حالاں کہ چھ برس کی عمر میں ہی شاہ موسیقی کے ساتھ بدن کو حرکت دینا جانتا تھا، مگر شاہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں کہا، ’’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن میں بیلت ڈانسر بن جاؤں گا۔‘‘

شاہ نے بیلے ڈانس کی تربیت کا آغاز تین برس قبل بھارت میں ڈانس ورکس اکیڈمی میں کیا اور وہاں اسرائیکی امریکی تربیت کار یہودا ماور نے اسے مزید تربیت کے لیے نیویارک بیلے اسکول جانے کی پیش کش کی، کیوں کہ بھارت میں اس ڈانس کی اعلیٰ تعلیم کے مراکز موجود نہیں ہیں۔

ڈانس ورکس اکیڈمی میں ماور نے شاہ کو رقص کرتے دیکھا، تو اس کی صلاحیتوں اور انہیں مزید نکھارا کر امیرالدین شاہ کو ایک بہترین رقاص کے روپ میں دیکھنے کا خیال پیدا ہوا۔  شاہ کا کہنا ہے، ’’مجھے بیلے ڈانس کا ذرا بھی علم نہیں تھا۔‘‘

Bildergalerie Wiener Opernball New York
ممبئی کی کچی بستی کا یہ لڑکا اب نیویارک بیلی ڈانس اسکول پہنچے گاتصویر: picture-alliance/dpa/EPA/J. Lane

امیرالدین شاہ کو جب کبھی موقع ملتا،  وہ فری اسٹائل ڈانس کیا کرتا تھا اور عموماﹰ اسے رقص کے لیے شادیوں کی تقریبات میں مدعو کیا جاتا تھا۔ موسیقی پر شاہ کے پیروں کی حرکت اور نچلے دھڑ کی تھرتھراہٹ کو دیکھ کر رقص کے تربیت کار ماور نے سوچا کہ وہ بیلے ڈانس سیکھے۔

ڈھائی برس کے عرصے میں شاہ نے بیلے ڈانس میں کمال مہارت سیکھ لی، جو ماور کے گمان تک میں نہ تھی اور اسی لیے ماور نے سوچا کہ اسے مزید اعلیٰ تربیت کے لیے نیویارک بیلے ڈانس اسکول بھیج دیا جائے۔

ماور کا کہنا ہے، ’’مجھے معلوم ہو گیا تھا کہ مجھے پتھروں کے ڈھیر میں ایک ہیرا مل گیا ہے۔ مگر اب اسے مزید تربیت کاروں کے ساتھ بڑے چیلنجوں اور مزید سخت مراحل کا سامنا کرنا چاہیے۔‘‘

ماور ہی نے امیرالدین شاہ کو بیلی ڈانس کے لیے مخصوص جوتے اور لباس خرید کا دیے اور اسے ایک اور 21 سالہ رقاص منیش چوہان کے ساتھ نیویارک بیلے اسکول میں داخلے کے اسکالر شپ لینے میں مدد کی، مگر انہیں وقت پر امریکی ویزا نہ مل سکا۔

شاہ اب امیریکن بیلے تھیٹر میں اپنے چار سالہ تربیتی پروگرام کے اخراجات کے لیے سرمایہ جمع کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک ویب سائٹ شروع کی ہے، جس پر لوگ عطیات دے سکتے ہیں۔