منتخب پاکستانی سیاستدان: اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کا آج آخری دن
30 ستمبر 2014منگل کی دوپہر تک وزیر اعظم نواز شریف سمیت سینیٹ، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 1174 میں سے 555 اراکین نے اپنے اثاثوں کے گوشوارے جمع کرائے تھے۔ منگل کی دوپہر تک حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع نہیں کرائی تھیں۔ تاہم ان کی پارٹی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ ایک دو روز میں اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرا دیں گے۔
الیکشن کمیشن نے آخری دن گوشوارے جمعے کرانے والوں کی سہولت کے لیے اپنے دفتری اوقات میں رات بارہ بجے تک کی توسیع کر دی ہے۔ پاکستان میں عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت پارلیمنٹرینز کے لیے ہر سال تیس ستمبر تک اپنے اثاثوں کے گوشوارے الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرانا لازمی ہے۔ تاہم عام طور پر الیکشن کمیشن کے حکام اس تاریخ میں پندرہ اکتوبر تک کی توسیع کر دیتے ہیں۔ البتہ قانون کے مطابق پندرہ اکتوبر کے بعد گوشوارے جمع کرانے والے اراکین پارلیمنٹ کے نام گیزٹ آف پاکستان میں شائع کر کے ان کی رکنیت معطل کر دی جاتی ہے لیکن جوں جوں یہ منتخب اراکین اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کراتے جاتے ہیں، ان کی رکنیت بھی بحال ہوتی جاتی ہے۔
عام طور پر ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کو اب تک محض رسمی کارروائی ہی سمھجا جاتا رہا ہے۔ تاہم موجودہ سیاسی صورتحال میں اس عمل کی اہم بہت بڑھ گئی ہے۔ اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر گزشتہ دیڑھ ماہ سے دھرنا دیے ہوئے حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے اثاثہ جات کو چیلنج کرنے کے لیے ان کے وکلاء کی ٹیم تیار ہے۔
انہوں نے کہا، ’’آپ کے اثاثے ہم اسٹڈی کریں گے اور ثابت کریں گے کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔ آپ نے جھوٹے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ آپ نے قوم سے جھوٹ بولا ہے ۔آپ نے اس لیے اپنے نام پر چیزیں نہیں رکھیں کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ آپ کسی صورت اپنا ذریعہ معاش نہیں بتا سکیں گے کیونکہ لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ یا یہ کرپشن، کمیشن یا ٹیکس چوری کا پیسہ ہے۔ اس لیے آپ اپنے نام پر اسے نہیں رکھتے۔‘‘
قانون کے مطابق اگر کوئی بھی شہری محسوس کرے کہ کسی رکن پارلیمنٹ کے گوشواروں میں کوئی چیز ظاہر نہیں کی گئی تو وہ اس کے خلاف عدالت میں جا سکتا ہے۔ قانون کے مطابق غلط گوشوارے جمع کرانے والے کے خلاف متعلقہ ڈ سٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے۔ الزام ثابت ہو جانے کی صورت میں اس رکن پارلیمنٹ کو جرمانے کے علاوہ تین سال قید کی سزا اور سات سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کے مطابق آج تک کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو اثاثہ جات کی غلط تفصیلات جمع کرانے پر سزا نہیں ہوئی۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کنور دلشاد نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں ارکان پارلیمنٹ کی اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرانے سے متعلق قانونی ذمہ داری اور بھی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہر جانب سے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان تفصیلات کو اس ادارے کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے۔ کنور دلشاد نے کہا، ’’یہ ہم نے بڑی کوشش کی تھی۔ لیکن اس وقت الیکشن کمیشن میں اتفاق رائے نہیں ہوا تھا۔ لیکن اب الیکشن کمیشن کو چاہیے، اس کو ویب سائٹ پر جاری کر دیںا، تاکہ عوام ان کو دیکھ لیں۔ اور جس کے خلاف بھی شکایت ہو، وہ خود عدالتوں میں جائیں۔ اس سے بڑی شفافیت آ جائے گی۔ تو ہم آپ کی وساطت سے درخواست کریں گے کہ ان گوشواروں کی تفصیلات کو ویب سائٹ پر جاری کیا جائے تاکہ تمام دستاویزات سامنے آ جائیں۔‘‘
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی پارلیمانی کمیٹی کو جو تجاویز بھجوائی ہیں، ان میں یہ تجویز بھی شامل ہے کہ الیکشن کمیشن کو ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے جمع کرائی گئی اثاثہ جات کی تفصیلات کی جانچ پڑتال اور غلط ثابت ہونے پر متعلقہ رکن کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی دیا جائے۔