موبائل فون مردوں کے مادہٴ تولید کے لیے نقصان دہ، سائنسدان
20 فروری 2016جن جوڑوں کے ہاں بچے پیدا نہیں ہوتے، اُن میں سے چالیس فیصد کے ہاں بنیادی وجہ مردوں کے مادہٴ تولید میں موجود نقائص ہوا کرتے ہیں۔ طبی ماہرین تو ایک عرصے سے یہ خیال ظاہر کر رہے تھے کہ موبائل فونر کی برقی مقناطیسی لہریں مردوں کے مادہٴ تولید کے لیے ضرر رساں ہوتی ہیں لیکن اب پہلی مرتبہ اسرائیلی سائنسدانوں نے اس خیال کو ’ثابت‘ بھی کیا ہے۔
اس مقصد کے لیے حیفہ کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے طبی مرکز کی خاتون پروفیسر مارتھا ڈِرنفیلڈ نے بتایا:’’ہم نے موبائل فون استعمال کرنے کی ایسی عادات کا جائزہ لیا، جن کے نتیجے میں مردوں کے سپرمز کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یہ وہ مرد ہیں، جو اپنے موبائل فون کو جسم کے مثلاً خاص طور پر اپنی پینٹ یا نیکر کی سامنے کی جیبوں میں رکھتے ہیں۔‘‘
اس خاتون سائنسدان نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مردوں کو روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ موبائل فون استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون ا ُس وقت بھی خطرناک ہوتے ہیں، جب انہیں چارج کیا جا رہا ہوتا ہے۔ اس جائزے کے مطابق موبائل فون استعمال کرنے کی ان عادات کے سبب سپرمز کی تعداد کم ہو سکتی ہے یا اس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
اس جائزے کے لیے 106 مردوں کی موبائل فون استعمال کرنے کی عادات کا قریب سے جائزہ لیا گیا تھا۔ ان میں سے سینتالیس فیصد مردوں کے ہاں مادہٴ تولید میں خلاف معمول تبدیلیاں نوٹ کی گئیں۔ ان سائنسدانوں نے مردوں کو دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ موبائل فون استعمال کرنے سے خبردار کیا ہے۔
طبی ماہرین اب تک موبائل فونز کی برقی مقناطیسی لہروں کے اس طرح کے اثرات کے بارے میں مفروضے قائم کرتے رہےہیں تاہم اسرائیلی سائنسدانوں کے مرتب کردہ اس جائزے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ اب یہ بات بڑی حد تک یقین سے بھی کہی جا سکتی ہے۔ ایسے میں مردوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ موبائل فونز کو جتنا زیادہ ہو سکے، اپنے جسم سے دور رکھیں۔ اس سلسلے میں کم از کم فاصلہ پچاس سینٹی میٹر تجویز کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا مطالعاتی جائزہ نہیں ہے۔ 2014ء میں بھی ایک جائزے میں محققین اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ برقی مقناطیسی لہریں سپرمز کی حرکت کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہیں اور اُن کے زندہ رہنے کے دورانیے کو کم کر سکتی ہیں۔