مودی اور راہول گاندھی سے ان کی متنازع تقاریر پر جواب طلب
25 اپریل 2024حکمراں بی جے پی اور اپوزیشن کانگریس نے بالترتیب راہول گاندھی اور نریندر مودی کے خلاف مثالی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کی شکایت کی تھی۔ بھارتی الیکشن کمیشن نے دونو ں جماعتوں سے جواب طلب کرلیے ہیں۔
بھارتی الیکشن کمیشن نے ان الزامات پر بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کو آج جمعرات کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 29 اپریل تک جواب طلب کر لیے ہیں۔ نریندر مودی نے ایک حالیہ تقریر میں مسلمانوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے لیے ''گھس بیٹھیوں '' یعنی دراندازوں کا لفظ استعمال کیا تھا۔
بی جے پی نے راہول گاندھی پرلسانی اور ثقافتی بنیادوں پر تفرقہ پیدا کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔
بھارتی الیکشن کمیشن نے موجودہ ملکی وزیر اعظم نریندر مودی اور اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی جانب سے الیکشن کے قواعد و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بعد ان کی سیاسی جماعتوں سے جواب طلب کر لیے ہیں۔
بھارت میں عام انتخابات کا آغاز پچھلے ہفتے ہوا تھا، جن میں سات مراحل میں ووٹنگ کے بعد 4 جون کو ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی۔ ان انتخابات کو دنیا کا سب سے بڑا الیکشن قرار دیا جا رہا ہے۔
نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے راہول گاندھی، اور راہول گاندھی کی کانگریس پارٹی نے موجودہ وزیر اعظم کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایات جمع کرائی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے آج بروز جمعرات نوٹسز جاری کیے، جن کے مطابق ان دونوں لیڈران پر مذہب، ذات پات اور لسانی مسائل سے متعلق تفرقہ انگیز تقاریر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز ایکتقریر میں مسلمانوں کا حوالہ دیتے ہوئے ''گھس بیٹھیوں '' کا لفظ استعمال کرنے کے علاوہ انہوں نے بظاہر مسلمانوں کے حوالے سے یہ بھی کہا تھا کہ ''ان کے زیادہ بچے ہوتے ہیں ''۔
وزیراعظم مودی نے مبینہ طورپر کہا تھا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آگئی تو وہ ہندو عورتوں سے ان کے' منگل سوتر'چھین کر مسلمانوں کو دے دے گی۔' منگل سوتر'گلے میں پہنے جانے والے اس ہار کو کہتے ہیں جسے ہندو خواتین کے شادی شدہ ہونے کی نشانی سمجھا جاتاہے۔
اس تقریر کے بعد ان پر اپوزیشن کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی ہے اور کانگریس نے ان کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت جمع کرا دی ہے۔
دوسری جانب بی جے پی نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی اپنی شکایت میں راہول گاندھی پر الزام لگایا ہے کہ وہ لسانی اور ثقافتی بنیادوں پر تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
ان الزامات پر الیکشن کمیشن نے بی جے پی اور کانگریس سے 29 اپریل تک جواب طلب کیا ہے۔
م ا / ج ا (روئٹرز)