1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر راضی، مگر سنجیدگی سے

عاطف بلوچ28 ستمبر 2014

بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل ’دہشت گردی کے سائے کے بغیر‘ ہونا چاہیے۔ ایک روز قبل ہی پاکستانی وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر پر مذاکراتی تعطل پر تنقید کی تھی ۔

https://p.dw.com/p/1DMAF
تصویر: Reuters/Eduardo Munoz

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتے کے دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر تیار ہیں لیکن اس کے لیے اس ہمسایہ ملک کو سنجیدگی دکھانا ہو گی، ’’میں دوستی اور تعاون بڑھانے کے لیے سنجیدہ اور ایک ایسے پرامن ماحول میں دو طرفہ مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہوں، جس پر دہشت گردی کا کوئی سایہ نہ ہو۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے پاکستان کو بھی سنجیدگی کے ساتھ سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا۔

مودی نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے یہ خطاب ہندی میں کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی طرف سے اس فورم پر کشمیر کا مسئلہ اٹھانے سے شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ ہم اس معاملے پر کتنے سنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں جموں و کشمیر میں سیلاب کے متاثرین کی مدد کرنا چاہیے اور اس مقصد کے لیے بھارتی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ مودی نے دہرایا کہ نئی دہلی حکومت پاکستانی علاقوں کے سیلابی متاثرین کی مدد کے لیے بھی تیار ہے۔

Indien Narendra Modi trifft Nawaz Sharif in Neu-Dheli 26.05.2014
جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات طے نہیں ہےتصویر: Reuters

دہشت گردی کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے ہندو قوم پرست سیاستدان مودی نے کہا کہ اس وقت دنیا کو ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے اور پوری عالمی برادری کو مل کر اس مسئلے سے نمٹنا ہو گا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اس معاملے میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو تیار ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نئی دہلی کا الزام ہے کہ پاکستان کشمیر کے علاقے میں علیحدگی پسند جنگجوؤں کی مدد کرتا ہے، جو بھارت میں سرحد پار سے آ کر کارروائیاں کرتے ہیں۔

نریندر مودی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی حکومت علاقائی اور عالمی سطح پر دوستی اور امن کا پیغام دیتی ہے اور اسی مقصد کے لیے انہوں نے اپنے دور اقتدار کے آغاز میں ہی پاکستان سمیت تمام علاقائی ممالک کو دوستی کا پیغام ارسال کیا۔ جمعے کے دن اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے زور دیا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے اور اس مقصد کے لیے انہوں ںے عالمی برداری پر بھی ذمہ داری عائد کی تھی۔

بھارتی وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے قدیم بھارتی روایات بالخصوص یوگا کے احیاء کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا، ’’یوگا ایک ورزش ہی نہیں بلکہ یہ اپنی ذات میں ایکتا کی حس تلاش کرنے کا عمل ہے۔‘‘ بہت سے لوگوں کو یہ انتظار بھی تھا کہ مودی اپنی اس اہم تقریر میں موسمیاتی تبدیلیوں پر بھی کوئی بیان دیں گے تاہم انہوں نے یوگا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس حوالے سے صرف یہ کہا، ’’اپنے طرز زندگی اور شعور و آگاہی میں اضافے سے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔‘‘ نریندر مودی نے اس دوران اقوام متحدہ میں اصلاحات کے تناظر میں دہرایا کہ بھارت کو سلامتی کونسل میں مستقل نشست دی جائے۔