مودی کا دورہ، جاپان کی طرف سے امداد اور تعاون کا عزم
1 ستمبر 2014نریندر مودی اپنے پانچ روزہ دورے پر ہفتہ 30 اگست کو جاپان پہنچے تھے۔ اس دورے میں بھارت کے ایک درجن سے زائد بڑے سرمایہ کاروں کا ایک وفد بھی ان کے ساتھ ہے۔ بھارتی حکومت اور سرمایہ کاروں کو یقین ہے کہ ایشیا کی ان دوسری اور تیسری سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تعلقات ایک نئے درجے تک پہنچ جائیں گے۔
مودی اور شنزو آبے بھارت اور جاپان کے درمیان سکیورٹی تعلقات کو بھی مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں، جس کا مقصد چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا بھی مقابلہ کرنا ہے ۔ پیر یکم ستمبر کو دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں دفاعی تعاون کو بڑھانے کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا گیا۔ مودی نے جاپان کی طرف سے دفاعی ساز و سامان اور ٹیکنالوجی کی برآمدات کے حوالے سے پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔
فریقین نے بھارت میں جاپان کی براہ راست سرمایہ کاری کو دو گنا کرنے کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔ جاپان کی طرف سے بھارت میں پرائیویٹ اور پبلک سرمایہ کاری کو اگلے پانچ سال کے دوران 33.6 بلین ڈالرز تک لے جانے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔ اس کے علاوہ جاپانی وزیر اعظم نے بھارتی انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے 480 ملین ڈالرز کا امدادی قرضہ فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں جن منصوبوں کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں ایک تیز رفتار ریل ٹریک اور ٹرانسپورٹ کے دیگر نظاموں کی تعمیر کے علاوہ دریائے گنگا اور دیگر دریاؤں کی صفائی، فوڈ پراسیسنگ اور دیہی علاقوں کی ترقی جیسے منصوبوں کو فوقیت دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
پیر کے روز جاپانی تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایک ٹیم تشکیل دینے کا وعدہ کیا: ’’جب میں وزیر اعظم بنا تو توقعات بہت زیادہ تھیں۔ نہ صرف توقعات زیادہ تھیں بلکہ لوگ تیز رفتار فیصلوں کی بھی توقع کر رہے تھے۔‘‘ مودی نے جاپان کے پانچ بڑے کاروباری گروپوں کے سربراہوں کو بتایا، ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جو کچھ ہم نے پچھلے 100 دنوں میں کیا، اس کے نتائج آپ بہت جلد دیکھ سکیں گے۔‘‘
جاپان اور بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان مشقوں کے ساتھ ساتھ جاپان-امریکا-بھارت فوجی مشقوں کو بھی جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے بھی جلد مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔