موصل کے شہریوں پر حملہ امریکی اتحاد کی کارروائی تھی، ایمنسٹی
28 مارچ 2017بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ عراقی شہر موصل کے مشرقی حصے پر کیا گیا امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں کا یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں لایا جا سکتا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق اس حملے میں ایک سو پچاس تک افراد مارے گئے تھے۔ غیر سرکاری تنظیم نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ حملے کے وقت لوگوں کو عمارت کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے شعبے کرائسس ریسپونس کی مشیر ڈونا ٹیلا روویرا کا کہنا ہے کہ الجدید کی عمارت پر کیے گئے حملے کے حوالے سے عینی شاہدین کے بیانات پر شہادتیں جمع کرنے کے بعد ہی یہ خیال ابھرا ہے کہ موصل کے آپریشن میں شہریوں کا جان و مال محفوظ نہیں رہا۔ روویرا کے مطابق حملے میں جس طرح ساری عمارت تباہ ہوئی ہے، اُسی طرح اندر خود کو محفوظ سمجھنے والے شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ الجدیدہ کی عمارت پر کیا گیا حملہ اس کا ثبوت ہے کہ عراقی فوج کی عسکری کارروائیوں میں عام شہری کے تحفظ پر توجہ مرکوز نہیں کی جا رہی ہے۔
سترہ مارچ کو موصل کے علاقے الجدیدہ کی ایک رہائشی عمارت فضائی حملے کا نشانہ بنی تھی۔ اس مناسبت سے جہاں امریکی حکام نے تفتیشی عمل شروع کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اُس کے حاشیے میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے واضح کیا ہے کہ یہ حملہ عراقی فوجی حکام کی درخواست پر کیا گیا تھا۔ دوسری جانب عراقی فوجی اہلکاروں کا اصرار ہے کہ عمارت کو جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے بارودی ڈیوائسز سے نشانہ بنایا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مشرقی موصل کے علاقے الزہرا کے ایک شہری وعد احمد الطائی کا کہنا ہے کہ اُن کی طرح بے شمار عراقیوں نے حکومت کی اُس ہدایت پر عمل کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اپنے مال اور جانوں کی حفاظت کے لیے لوگوں کا اپنے اپنے گھروں کے اندر مقیم رہنا ازحد ضروری ہے۔ الطائی کے مطابق الجدیدہ اور الزہرا میں تقریباً تمام شہریوں نے اسی حکومت بیان پر عمل کرتے ہوئے گھروں کے اندر رہنے کو بہتر سمجھا تھا۔