1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موصل کے شہریوں پر حملہ امریکی اتحاد کی کارروائی تھی، ایمنسٹی

عابد حسین
28 مارچ 2017

موصل کی ایک عمارت پر امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں کے حملےکو سنگین قرار دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی تنظیم ایمنسٹی نے اس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی ذمہ داری امریکی اتحادیوں پر عائد کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2a6OE
Irak Mossul Zivile Opfer Bodybags
الجدیدہ کی جس عمارت کو نشانہ بنایا گیا، اُس میں جمع شدہ تعشیںتصویر: Getty Images/AFP/A. al-Rubaye

بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ عراقی شہر موصل کے مشرقی حصے پر کیا گیا امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں کا یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں لایا جا سکتا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق اس حملے میں ایک سو پچاس تک افراد مارے گئے تھے۔ غیر سرکاری تنظیم نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ حملے کے وقت لوگوں کو عمارت کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے شعبے کرائسس ریسپونس کی مشیر ڈونا ٹیلا روویرا کا کہنا ہے کہ الجدید کی عمارت پر کیے گئے حملے کے حوالے سے عینی شاہدین کے بیانات پر شہادتیں جمع کرنے کے بعد ہی یہ خیال ابھرا ہے کہ موصل کے آپریشن میں شہریوں کا جان و مال محفوظ نہیں رہا۔ روویرا کے مطابق حملے میں جس طرح ساری عمارت تباہ ہوئی ہے، اُسی طرح اندر خود کو محفوظ سمجھنے والے شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ الجدیدہ کی عمارت پر کیا گیا حملہ اس کا ثبوت ہے کہ عراقی فوج کی عسکری کارروائیوں میں عام شہری کے تحفظ پر توجہ مرکوز نہیں کی جا رہی ہے۔

Irak Armee Soldat Symbolbild Krieg Gewalt Tod
عراقی شہر موصل کے نواحی علاقے الجیدہ میں عراقی فوج کا ایک اہلکارتصویر: Getty Images/AFP/a. al Rubaye

سترہ مارچ کو موصل کے علاقے الجدیدہ کی ایک رہائشی عمارت فضائی حملے کا نشانہ بنی تھی۔ اس مناسبت سے جہاں امریکی حکام نے تفتیشی عمل شروع کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اُس کے حاشیے میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے واضح کیا ہے کہ یہ حملہ عراقی فوجی حکام کی درخواست پر کیا گیا تھا۔ دوسری جانب عراقی فوجی اہلکاروں کا اصرار ہے کہ عمارت کو جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے بارودی ڈیوائسز سے نشانہ بنایا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مشرقی موصل کے علاقے الزہرا کے ایک شہری وعد احمد الطائی کا کہنا ہے کہ اُن کی طرح بے شمار عراقیوں نے حکومت کی اُس ہدایت پر عمل کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اپنے مال اور جانوں کی حفاظت کے لیے لوگوں کا اپنے اپنے گھروں کے اندر مقیم رہنا ازحد ضروری ہے۔ الطائی کے مطابق الجدیدہ اور الزہرا میں تقریباً تمام شہریوں نے اسی حکومت بیان پر عمل کرتے ہوئے گھروں کے اندر رہنے کو بہتر سمجھا تھا۔