مچل، نیتن یاہو بات چیت بے نتیجہ رہی
15 ستمبر 2009خصوصی امریکی مندوب کے ساتھ ملکی دارالحکومت تل ابیب میں دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں وزیر اعظم نیتن یاہو نے جارج مچل پر واضح کردیا کہ مشرقی یروشلم اور مغربی اردن کے کنارے یہودی بستیوں میں تعمیر و توسیع کا منصوبہ ختم نہیں کیا جاسکتا، تاہم اسے صرف کچھ مدت کے لئے روکا جاسکتا ہے۔
نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد جارج مچل کو منگل ہی کو فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کرنا تھی۔ کل بدھ کے روز وہ ایک بار پھر نیتن یاہو سے ملیں گے، جس کے بعد مچل امریکی صدر اوباما کو اس تنازعے کے بارے میں اپنے دورے کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔
امریکی صدر اوباما کا اسرائیلی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مغربی اردن کے علاقے میں تعمیر کئے جانے والے 2500 مکانات کی تعمیر فوری طور پر روک دی جائے، تاکہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات دوبارہ شروع کئے جاسکیں۔ اس حوالے سے نیتن یاہو کا موقف یہ ہے کہ ان مکانات کی تعمیر نہیں روکی جاسکتی، کیونکہ اسرائیل کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اور اس ملک کے عوام کو اسرائیلی سر زمین پر اپنے مکانات تعمیر کرنے کا پورا حق ہے۔ مشرقی یروشلم اور مغربی اردن کے کچھ علاقوں پر اسرائیل نے 42 سال پہلے قبضہ کرلیا تھا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ان مکانات کی تعمیرکو غیر قانونی آبادکاری نہیں سمجھتے.
جارج مچل کے اس دورے کا مقصد آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صدر اوباما کی ثالثی میں نیتن یاہو اور صدر عباس کے مابین خطے میں قیام امن کے لئے دوبارہ مذاکرات شروع کروانا ہے۔ محمود عباس پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جب تک مقبوضہ علاقوں میں یہودی آباد کاری روکی نہیں جاتی، ان کی انتظامیہ کسی بھی طرح کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوگی۔
نیتن یاہو کے ترجمان کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب سے ایک روز پہلے ہی نیویارک پہنچ جائیں گے۔ تاہم ان کی محمود عباس سے کسی بھی قسم کی بات چیت ابھی تک طے نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نیتن یاہو نے اپنا نیویارک کا دورہ بھی مختصر کردیا ہے، تاکہ انہیں اقوام متحدہ کی میٹنگ میں وہاں موجود ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: مقبول ملک