مک کرسٹل افغانستان میں مزید دستوں کی تعیناتی کی درخواست کریں گے، پینٹاگون
24 ستمبر 2009امریکہ محکمہ دفاع پینٹا گون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اوباما کے قومی سلامتی کے مشیران اس وقت افغانستان کے لئے نئی پالیسی کی تیاری میں مصروف ہیں جس سے طالبان کی شکست کو یقینی بنایا جا سکے۔
پینٹا گون کے پریس سیکریٹری جیوف موریل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا فی الحال ایسا کوئی ارادنہ نہیں کہ وہ اوباما تک امریکی کمانڈر کی درخواست پہنچائیں۔ موریل نے کہا کہ فوری طور پر افغانستان میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔ موریل نے ان خبروں کی تردید کی کہ امریکی فوج کو اوباما انتظامیہ سے ان فیصلوں اور پالیسی کی تیاری میں تاخیر سے کوئی شکایات ہے۔ موریل نے امریکی میڈیا میں سامنے آنے والی ان خبروں کی بھی تردید کی جن میں کہا جا رہا ہے کہ مذید فوجی مدد کی درخواست رد ہونے کی صورت میں جنرل میک کرسٹل اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔
افغانستان میں اعلیٰ ترین امریکی کمانڈر جنرل میک کرسٹل نے وہاں فوجیوں کی تعداد میں اضافے سے متعلق درخواست کی تھی۔ میک کرسٹل نے کہا تھا کہ افغان عوام کا اپنی حکومت اور بین الاقوامی افواج پر سے اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ میک کرسٹل کے مطابق افغانستان میں فوجی دستوں کی کمی طالبان کے خلاف جنگ میں شکست میں تبدیل ہوتی جارہی ہے۔ میک کرسٹل نے اپنے درخواست میں کہا کہ اضافی فوج کی غیر موجودگی میں افغانستان میں سلامتی کی صورتحال تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل پیٹریاس نے بدھ کے روز واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ امریکی محکمہ دفاع جنرل کرسٹل کی درخواست پر تفصیلی غور کر رہی ہے۔ پیٹریاس نے بتایا کہ امریکہ کی اعلیٰ قیادت افغانستان کے بارے میں ایک جامع پالیسی کی تیاری میں مصروف ہے اور اس حوالے سے فیصلے جلد سامنے آ جائیں گے۔
جنرل میک کرسٹل کی جانب سے امریکی فوج کو درخواست کی گئی تھی کہ حکومت، افغانستان میں فوری طور پر تیس ہزار اضافی فوج تعینات کرے تاکہ افغانستان میں قیام امن کو ممکن بنانے میں مدد ملے۔ افغانستان میں اس وقت ایک لاکھ سے زائد غیر ملکی فوجی تعینات ہیں جن میں نصف سے زائد تعداد امریکی فوجیوں کی ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: عدنان اسحاق