مہاجر اور اسلام مخالف پارٹی اے ایف ڈی پہلی بار پارلیمان میں
24 ستمبر 2017ایف ڈی کا قیام سن دو ہزار تیرہ میں عمل میں آیا تھا۔ ابتدا میں یہ جماعت یورپی بلاک کی تنقید نگار کے طور پر سامنے آئی تھی تاہم سن دو ہزار پندرہ اور سن دو ہزار سولہ میں مہاجرت کے بحران کے بعد اس جماعت نے اپنی سیاست کا رخ مہاجرین اور اسلام کی مخالفت کی جانب موڑ لیا۔
انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق اے ایف ڈی کی آج کے الیکشن میں حاصل کردہ ووٹوں کی شرح رواں ہفتے جرمنی میں ہوئے تازہ ترین عوامی جائزوں میں بتائی گئی گیارہ فیصد کی شرح سے زیادہ رہی۔
چار سال قبل ہونے والے اے ایف ڈی پارلیمان میں پہنچنے کی لیے ضروری پانچ فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق تیرہ فیصد شرحِ ووٹ کے ساتھ اے ایف ڈی 630 نشستوں والی پارلیمان میں چھیاسی نشستیں لے گی۔
اے ایف ڈی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو بند کر دینا چاہیے تاکہ غیر قانونی مہاجرین اس بلاک میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی سرحدوں کی نگرانی بھی سخت کر دی جائے۔ اس پارٹی کا اصرار ہے کہ ایسے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو فوری طور پر ملک بدر کر دیا جائے، جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ اس پارٹی کا یہ موقف بھی ہے کہ ايسے افراد کی مالیاتی مدد بند کرتے ہوئے ان کے جرمنی سے نکل جانے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
اے ایف ڈی کے مطابق جرمنی میں کم مہاجرین کو پناہ دی جانا چاہیے اور ان پر یہ فرض ہونا چاہیے کہ وہ جرمن معاشرے میں مکمل انضمام کی خاطر کوشش کریں۔ یہ پارٹی دو ٹوک الفاظ میں کہتی ہے کہ اسلام جرمن معاشرے کا حصہ نہیں ہے۔ اے ایف ڈی جرمن زبان، روایتی جرمن ثقافت اور اقدار کے فروغ پر زور دیتی ہے۔