مہاجر عورتیں، بہتر مستقبل کا خواب سے جنسی غلامی تک
12 نومبر 2016اٹلی کے جنوبی ساحلی علاقوں میں نائجیریا اور افریقہ کے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی نوجوان لڑکیوں کو انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ان افراد سے بچانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
بحیرہء روم سے بچائے گئے مہاجرین کو جب ان اطالوی جزائر پر لایا جاتا ہے، تو ان کی سیاسی پناہ کی درخواستوں سے متعلق ایک نظام پر عمل درآمد کیا جاتا ہے، بچوں کو کھلونے دیے جاتے ہیں اور بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے ماہرین سب سے زیادہ توجہ ان مہاجرین میں شامل نوجوان لڑکیوں پر دیتے ہیں۔
سن 1980ء کی دہائی سے نائجیریا سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں بڑی تعداد میں اٹلی پہنچ رہی ہیں۔ انہیں اچھی نوکریوں اور بہتر مستقبل کے سہانے خواب دکھا کر یورپ لایا جاتا ہے اور پھر انسانوں کے اسمگلرز انہیں جنسی کاروبار میں پھنسا دیتے ہیں۔
حالیہ کچھ برسوں میں یہ کاروبار انتہائی زیادہ پھیل گیا ہے۔ بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت (IOM) کے مطابق سن 2013ء میں 433 نوجوان نائجیرین لڑکیاں اٹلی پہنچی تھیں، سن 2014ء میں یہ تعداد 1454 رہی، گزشتہ برس نائجیریا سے تعلق رکھنے والے ایسی لڑکیوں کی تعداد ساڑھے پانچ ہزار سے زائد تھی جب کہ رواں برس کے پہلے نو ماہ میں یہ تعداد پونے آٹھ ہزار کے قریب ہے۔
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت سے وابستہ لوکا پیانیسے کے مطابق، ’’ہمارے اندازوں کے مطابق ان میں سے ستر تا 80 فیصد جبری طور پر جنسی کاروبار میں دھکیل دیے جانے کے خطرات کا شکار ہیں۔ اس تعداد میں وہ سینکڑوں نابالغ بچیاں شامل نہیں ہیں، جو اٹلی پہنچ رہی ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان مہاجرین خواتین میں سے بہت سی اٹلی کی سڑکوں پر جنسی کاروبار کے لیے کھڑی ملتی ہیں، جب کہ بعض فرانس، اسپین، آسٹریا اور دیگر یورپی ممالک میں دکھائی دیتی ہیں، جہاں ایسی لڑکیوں کی طلب مسلسل بڑھتی نظر آتی ہے۔
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت اب نائجیریا سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کے ساتھ 13 رکنی ٹیم تشکیل دے چکی ہے، جو ایسی لڑکیوں تک پہنچنے کی کوشش کرتی ہے، جو ان ٹریفکرز کے جال میں پھنس چکی ہیں۔