مہاجر کا بھیس بھرنے والے جرمن فوجی کو عدالت نے بری کر دیا
8 جون 2018فرانکو ہنس اے نامی جرمن شہری ملکی فوج میں سینیئر لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز تھا جسے گزشتہ برس اپریل میں مہاجرین کی حمایت کرنے والے جرمن سیاستدانوں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جرمن شہر فرینکفرٹ کی اعلیٰ مقامی عدالت کے مطابق یہ عین ممکن ہے کہ فرانکو اے نے دو پستول دو رائفلیں اور دھماکا خیز مواد کی اکیاون ڈیوائسز حاصل کیں لیکن یہ امکان نہیں کہ ملزم نے کسی دہشت گردانہ کارروائی کا قطعی طور پر ارداہ کر رکھا تھا۔
عدالت کے اس فیصلے پر اگرچہ جرمن وفاقی دفتر استغاثہ اپیل کا حق محفوظ رکھتا ہے تاہم اب فرانکو اے کو کم الزامات کا سامنا ہو گا۔ ان الزامات میں ڈارم شٹڈ نامی جرمن شہر کی عدالت کی جانب سے عائد کردہ ’جرمنی میں فوجی ہتھیاروں کے قانون کی خلاف ورزی‘ کا الزام بھی شامل ہے۔
اس اسکینڈل نے جرمن افواج اور جرمن عوام دونوں کو حیران کر دیا تھا جب کہ جرمن چانسلر میرکل اور جرمن وزیر دفاع اُرزولا فان ڈیئر لائن کو بھی شدید دباؤ اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ علاوہ ازیں اس بحث میں بھی شدت آئی تھی کہ جرمن فوج میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کس حد تک جڑ پکڑ چکی ہے۔
فرانکو نے جعلی شناخت استعمال کرتے ہوئے خود کو شامی مہاجر ظاہر کیا تھا اور باویریا میں مہاجرین کے ایک کیمپ میں منتقل ہو گیا تھا۔ فرینکفرٹ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دوران تفتیش اس بات کے تو واضح ثبوت ملے ہیں کہ یہ جرمن فوجی کٹر قوم پرست نظریات کا حامل ہے اور مہاجرین کی حمایت کرنے والے اہم سیاستدانوں کو ہلاک کرنے کا ارادہ بھی رکھتا تھا تاہم زیادہ سنگین الزامات کی حمایت کرنے والی شہادتیں نہیں ملی ہیں۔
فرانکو اے کو کئی ماہ تک قید میں رکھا گیا تھا لیکن گزشتہ سال نومبر میں جرمن وفاقی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فرانکو پر دہشت گردی کا الزام ثابت کرنے کے لیے ثبوت ناکافی ہیں۔
ص ح/ روئٹرز