1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرت کے اسباب کا خاتمہ ضروری‘

عاطف بلوچ12 جولائی 2016

عالمی امدادی اداروں نے مہاجرین کا ایک ڈیٹا بیس بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے دنیا بھر میں مہاجرین کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد مہاجرت کے اسباب کے خاتمے میں مدد کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JNku
Deutschland Steinmeier mit Teilnehmern der Flüchtlingskonferenz in Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Jensen

جرمن دارالحکومت برلن میں منگل بارہ جولائی کے روز متعدد عالمی اور بین الاقوامی اداروں کے ایک اہم اجلاس میں کہا گیا کہ مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے انتہائی ضروری امر ایسے عوامل اور محرکات کا خاتمہ کرنا ہے، جن کے باعث لوگ ترک وطن پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

اس میٹنگ میں ریڈ کراس، ریڈ کریسنٹ، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے مہاجرت کے نمائندوں کے علاوہ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے بھی شرکت کی۔

برلن منعقدہ اس اہم اجلاس کے بعد جرمن وزیر خارجہ نے صحافیوں کو بتایا، ’’بین الاقوامی برادری کو اتفاق کرنا ہو گا کہ مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے کیا کیا اقدامات ضروری ہیں؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس تناظر میں صرف یورپی یا بین الاقوامی ردعمل ناکافی ہے۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ اس اجلاس میں بنیادی توجہ اس بات پر مرکوز کی گئی کہ مہاجرت کا سبب بننے والے عوامل کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس میٹنگ میں ہونے والی مشاورت کا مقصد اس بین الاقوامی سمٹ کی تیاری بھی تھا، جو انیس ستمبر کو امریکی شہر نیویارک میں منعقد ہو گی۔ اس سمٹ میں عالمی رہنما مہاجرت کے بحران پر مؤثر انداز سے قابو پانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فیلیپو گرانڈی نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران یورپ پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد میں کمی کو کامیابی تصور نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں افراد اب بھی عراق، جنوبی سوڈان اور برونڈی میں جاری شورش کی وجہ سے اپنے اپنے ممالک کو خیرباد کہنے کے لیے تیار ہیں۔

برلن میں صحافیوں سے گفتگو میں گرانڈی نے کہا، ’’بدقسمتی سے صورتحال میں بہتری نہیں آ رہی۔‘‘ اس موقع پر مہاجرین کے بحران کے مقابلے کے لیے جرمنی کے ردعمل کو بھی سراہا گیا لیکن گرانڈی نے دیگر یورپی ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ بھی اس حوالے سے مؤثر کردار ادا کریں۔

یورپی یونین کے مہاجرین سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر دیمیتریس آوراموپولوس نے کہا، ’’ہم نے کچھ پیشرفت کی ہے لیکن ابھی تک سو فیصد نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس عمل میں مہاجرین کا عالمی ڈیٹا بیس تیار کرنے سے مدد ملے گی۔ بتایا گیا ہے کہ ’گلوبل مائیگریشن ڈیٹا پورٹل‘ کا صدر دفتر برلن میں بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے دفاتر میں قائم کیا جائے گا۔

برلن اجلاس کے اختتامی علامیے میں بتایا گیا ہے کہ اس ڈیٹا بیس کا مقصد دراصل آئی او ایم اور دیگر امدادی اداروں میں رابطہ کاری کو مزید بہتر بنانا ہو گا۔ یہ ڈیٹا پورٹل ورلڈ بینک، یو این ایچ سی آر، یو این شماریاتی کمیشن، او ای سی ڈی، یورواسٹَیٹ اور دیگر اہم اداروں کے مابین معلومات کے تیز اور مؤثر تبادلے کو ممکن بنائے گا۔

Deutschland Regensburg - Flüchtlinge - Besetzung des Doms
اس موقع پر مہاجرین کے بحران کے مقابلے کے لیے جرمنی کے ردعمل کو سراہا گیاتصویر: DW/K. Brady

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے، ’’ہمیں لوگوں تک معلومات کی رسائی ممکن بنانا ہو گی اور انہیں بتانا ہو گا کہ غیر قانونی ترک وطن کرتے ہوئے وہ کن خطرات کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘‘ یہ امر اہم ہے جرمن حکومت افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے لیے ایسی ہی ایک حکمت عملی پہلے ہی اختیار کیے ہوئے ہے۔

اس میٹنگ میں یہ ارادہ بھی ظاہر کیا گیا کہ بین الاقوامی برادری مہاجرت کے اسباب کا خاتمہ کرتے ہوئے تارکین وطن کو تعلیمی اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کرے گی اور ان کے لیے اسکالر شپ پروگراموں کا آغاز بھی کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 65 ملین انسان مختلف وجوہات کی بنا پر اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ان مہاجرین میں نصف تعداد خواتین، بچوں اور نوجوانوں کی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں