مہاجرت کے اقتصادی عوامل کا سدباب ضروری ہے، میرکل
8 اکتوبر 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے حوالے سے آٹھ اکتوبر بروز ہفتہ بتایا ہے کہ افریقی ممالک کی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے باعث اس براعظم سے مہاجرت اختیار کرنے والے باشندوں کی تعداد میں کمی واقع ہو گی۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ مہاجرت کے اسباب کا سدباب کرنے کے لیے خصوصی اقدامات ناگزیر ہیں، جن میں اقتصادی خوشحالی ایک اہم ستون ثابت ہو گا۔
معاشی بنیادوں پر ہجرت کرنے والوں پر مزید سختی
سینیگال سے یورپ کا سفر: اقتصادی مہاجرین کی تعداد میں اضافہ
نئے مسائل کے لیے نئی حکمت عملی
دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو اس وقت مہاجرین کے شدید ترین بحران کا سامنا ہے۔ مشرقی وسطیٰ اور ایشیائی ممالک کے علاوہ براعظم افریقہ سے بھی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد یورپ کا رخ کر رہی ہے۔ یورپی رہنما اس بحران پر قابو پانے کی کوشش میں ہیں لیکن مختلف یورپی ریاستوں میں اختلافات کے باعث یہ بحران ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے۔
انگیلا میرکل نے اپنے تین روزہ دورہ افریقہ سے قبل اپنے ہفتہ وار پوڈکاسٹ بیان میں کہا، ’’ایک پورے براعظم کی ترقی کے لیے کسی ایک ریاست کی مدد کافی نہیں ہو گی۔‘‘ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر افریقی ممالک کی مدد کریں تاکہ وہاں ترقی ممکن ہو سکے۔
میرکل اس دورے کے دوران مالی، نائجر اور ایتھوپیا جائیں گی۔ اس دورے کے آغاز سے قبل انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک کی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ وہاں نجی سرمایاکاری کو نہ صرف تحفظ فراہم کیا جائے بلکہ اسے فروغ بھی دیا جائے۔
میرکل نے کہا کہ توقع ہے کہ آئندہ 35 برسوں میں افریقہ کی آبادی دوگنا ہو جائے گی اور اس صورتحال میں عالمی برداری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس براعظم کو ترقی کی راہوں پر استوار کرنے کی خاطر اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں افریقی ممالک کی حکومتوں کو بھی اچھے طرز حکمرانی سے اپنے عوام کو بہتر حالات فراہم کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
جرمنی کے ڈویلپمنٹ منسٹر گیرڈ ملر نے بھی روئٹرز سے گفتگو میں کہا ہے، ’’اگر ہم نے ابھی سے افریقہ کی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کی کوشش شروع نہ کی تو آئندہ کچھ برسوں میں مہاجرین کے بحران میں شدت آ جائے گی۔‘‘ انہوں نے اصرار کیا ہے کہ افریقہ کے لیے ایک مارشل پلان کی ضرورت ہے۔ میرکل کے مشیر نے یہ بھی کہا کہ اس تناظر میں برلن حکومت چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر افریقہ میں مختلف اقتصادی منصوبہ جات شروع کرنے کو تیار ہے۔