مہاجرین مخالف جماعت کے ہاتھوں میرکل کی جماعت کو شکست
4 ستمبر 2016آج اتوار چار ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے بارے میں ابتدائی اندازوں کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین اب ریاست میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا میں دوسری کی بجائے تیسری پوزیشن پر چلی گئی ہے۔
ریاست میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا پر گزشتہ ایک دہائی سے اعتدال پسند بائیں بازو کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہی میں علاقائی حکومت قائم ہے جبکہ میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کی جونیئر پارٹنر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مہاجرین مخالف جماعت AfD 'آلٹر نیٹیو فار ڈوئچ لینڈ‘ نے میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا میں 21 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ یہ اندازہ جرمنی کے ARD ٹیلی وژن کے ایگزٹ پولز کی مدد سے لگایا گیا ہے۔ اِس ریاست میں اس جماعت نے پہلی بار انتخابات میں حصہ لیا ہے کیونکہ یہ محض تین برس قبل ہی وجود میں آئی تھی۔ یہ جماعت چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین دوست پالیسیوں کی سخت ناقد ہے اور یہی اسی جماعت کی انتخابی مہم کا ایک اہم نکتہ بھی تھا۔
خیال رہے کہ جرمن چانسلر میرکل 1990ء سے میکلن بُرگ ویسٹرن پومیرینیا سے قومی اسمبلی کی نشست پر مسلسل کامیاب ہوتی چلی آ رہی ہیں۔ اسی باعث ان کی سیاسی جماعت کی شکست کو میرکل کی پالیسیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
آج اتوار کے روز ہونے والے انتخابات کے نتائج کے اندازوں کے مطابق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD نے 30.5 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ 2011ء میں ہونے والے گزشتہ انتخابات میں اس جماعت کو ملنے والے ووٹوں کی شرح 35.6 فیصد تھی۔ CDU کو گزشتہ انتخابات میں 23 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ اس مرتبہ اسے محض 19 فیصد ووٹ ملے۔ میرکل کی جماعت کے لیے اس ریاست میں یہ اب تک کے بد ترین انتخابی نتائج ہیں۔
میکلن بُرگ میں یہ انتخابات ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں جب جرمن سیاست دان اپنی توجہ ستمبر 2017ء کے قومی انتخابات پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل پانچ ریاستوں میں انتخابات ہونا ہیں اور میکلن برُگ ان میں سے پہلی ریاست ہے۔ برلن میں 18 ستمبر کو انتخابات شیڈول ہیں۔
میکلن برُگ ریاست میں جرمنی کی کُل 80 ملین کی آبادی میں سے محض 1.6 ملین شہری آباد ہیں۔ اس سے قبل جرمنی کی ایک اور مشرقی ریاست سیکسنی انہالٹ میں رواں برس مارچ میں ہونے والے انتخابات میں AfD نے 24.3 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔