مہاجرین کا بحران: جرمن، ترک اور فرانسیسی رہنماؤں کی بات چیت
17 مارچ 2020اِس بحرانی معاملے کو حل کرنے کے لیے ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل منگل سترہ مارچ کو ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت کریں گے۔ اس دوران برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس مشاورت میں شامل ہوں گے۔
اس ٹیلیفون کانفرنس کے دوران مہاجرین کے حوالے سے اس معاہدے پر نظر ثانی کی جائے گی، جو ترکی اور یورپی یونین کے مابین 2016ء میں طے پایا تھا۔ ساتھ ہی دیکھا جائے گا کہ اس بحران سے نکلنے کے لیے ترکی کو یورپی یونین کی جانب سے مزید کس طرح کے تعاون کی پیشکش کی جا سکتی ہے۔
ترکی سے یورپ پہنچنے کی خواہش کے حامل ہزاروں غیر یورپی مہاجرین ان دنوں ترکی اور یونان کی سرحد پر جمع ہیں۔ یہ صورتِ حال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سنگین تر ہوتی جا رہی ہے۔یونانی پولیس کے ساتھ مہاجرین کی جھڑپیں بھی گاہے گاہے جاری ہیں۔ اِن مہاجرین میں خواتین اور بعض کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔
بظاہر مہاجرین کی آمد سے پیدا ہونے والی توجہ طالب صورتِ حال کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پسِ پشت چلی گئی ہے۔ کووڈ انیس کے پھیلنے کے تناظر میں یہ خدشات بھی ہیں کہ اگر یہ وائرس سرحدی علاقے میں جمع مہاجرین میں بھی پھیل گیا تو خطے میں اِس کے بہت ہی خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق دونوں یورپی لیڈروں نے ترک صدر سے ملاقات تاریخی شہر استنبول میں کرنی تھی لیکن یورپی ریاستوں میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے اس اجلاس کو منسوخ کر دیا گیا۔
مہاجرین نے رواں برس فروری میں یونانی سرحد پر اس وقت جمع ہونا شروع کیا تھا جب ترک صدر نے اپنے ملک سے انہیں یورپ جانے کی اجازت دی تھی۔ ترک صدر سن 2016 میں طے پانے والی ڈیل پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یورپی اقوام کا موقف ہے کہ ترک صدر شامی صورتِ حال کے تناظر میں مہاجرین کا بہانہ بنا کر سیاست کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوآن یورپی یونین اور اس کی رکن بڑی ریاستوں سے مزید مراعات کے متمنی ہیں۔
ع ح / ع ا ( ڈی ڈبلیو)