1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتجرمنی

مہاجرین کا بوجھ، جرمن شہروں میں گنجائش خاتمےکے دہانے پر

30 اکتوبر 2022

فروری میں روسی حملے کے بعد سے دس لاکھ سے زئد یوکرینی جرمنی آ چکے ہیں۔ جرمن وزارت داخلہ کے مطابق ملک کی سولہ میں سے بارہ ریاستوں نے ستمبر میں آگاہ کیا کہ ان کی رہائشی گنجائش ختم ہونے کو ہے۔

https://p.dw.com/p/4Iojl
Ukraine-Konflikt - Sonderzug bringt Flüchtlinge nach Cottbus
تصویر: Frank Hammerschmidt/dpa/picture alliance

برلن سے تقریباً 90 منٹ کی دوری پر واقع مشرقی جرمن شہر کوٹبس میں حکام نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کے ہاں رہائش کا مسئلہ ملک کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں کم ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس پناہ گزینوں کو رکھنے کی جگہ تو ہے،  لیکن زیادہ نہیں۔

جرمنی آنے والے یوکرینی مہاجرین کی حد مقرر نہیں کی جائے گی، جرمن وزیر

مہاجرین  کے لیےرہائش کے لیے ضروری لوازمات کا انتظام کرنا ایک طویل اور مہنگی آبادکاری کے عمل کا صرف آغاز ہے۔   شہر کے ترجمان نے کہا کہ کوٹبس میں یوکرینی پناہ گزین ، پناہ گاہوں کے بجائے اپنی رہائش گاہوں میں رہتے ہیں حالانکہ یہ سب فرنشڈ نہیں ہیں۔

Ukraine-Konflikt - Sonderzug bringt Flüchtlinge nach Cottbus
فروری میں روس کے حملے کے بعد کوٹبس یوکرین سے جرمنی میں آمد کا مرکز بن گیاتصویر: Frank Hammerschmidt/dpa/picture alliance

کوٹبس کے لیے سب سے بڑا چیلنج نئے آنے والوں کو شہر کی زندگی میں ضم کرنا اور خاص طور پر انہیں مناسب تعلیم اور صحت کی دیکھ بحال کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔کوٹبس کے محکمہ تعلیم اور انضمام کی سربراہ، شٹیفنے کیگئسوز شورمان نے کہا، ''وفاقی حکومت ہمیں پناہ کے ابتدائی اخراجات کے لیے معاوضہ دیتی ہے، لیکن جاری اخراجات نہیں۔'' انہوں نے کہا کہ شہر میں پناہ گزینوں کو اضافی مدد کی پیشکش کرنے کے لیے ترجمانوں اور عملے کی کمی ہے، اور وہ رضاکاروں کی سخاوت پر انحصار کرتا ہے۔

انہوں نے طبی سہولیات کا ذکر بھی کیا جنھیں معمول کے مریضوں کے  بوجھ کے ساتھ ساتھ جنگی پناہ گزینوں کا اضافی بوجھ اٹھانے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی  ہے۔

مہاجرین کا بوجھ

پولینڈ کی  سرحد سے کچھ ہی دوری پر اس شہر میں راستوں کی نشاندہی کرنے والے سنگ میل جرمن اور پولش دونوں زبانوں میں ہیں۔ فروری میں روس کے حملے کے بعد کوٹبس یوکرین سے جرمنی کے لیے اخراج کا مرکز بن گیا۔ اب تک ملک میں ریکارڈ کیے گئے تقریباً 10 لاکھ مہاجرین میں سے بہت سے اس ایک لاکھ آبادی والےاس شہر سے گزرے۔

Deutschland Cottbus Flüchtlinge aus der Ukraine
معمول کے مریضوں کے  بوجھ کے ساتھ ساتھ جنگی پناہ گزینوں کا اضافی بوجھ اٹھانے کے لیے جرمن شہروں میں صحت کے شعبے کو جدوجہد کرنی پڑ رہی  ہےتصویر: Frank Hammerschmidt/ZB/dpa/picture alliance

کوٹبس کے شہری اعدادوشمار کے مطابق، یہاں تقریباً 1,500 یوکرینی مہاجرین کو دوبارہ آباد کیا گیا ہے، جن میں ایک تہائی کی عمر ابھی تک اسکول جانے کی ہے۔  اس کا مطلب ہے کہ مختلف تعلیمی سطح، زبان کی قابلیت اور جنگ سے پیدا ہونے والے صدمے کا شکار تقریباً 500 بچوں اور نوجوانوں کو فوری طور پر مقامی اسکول سسٹم میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

جرمنی نے یوکرینی مہاجرین کے ساتھ بہتر سلوک کیا، جرمن وزیر

جرمنی کے کئی حصوں کی طرح کوٹبس کا بنیادی شہری ڈھانچہ بھی کئی طرح کے مسائل سے دوچار تھا۔ شہر کے اہلکاروں کے لیے اس کا  حل عمارتوں کی تعمیر ، افرادی قوت کی تربیت اور خدمات حاصل کرنے کی مہم ہے۔ یہ مرحلہ راتوں رات طے نہیں ہو سکتا اور اس کے لیے  ریاستی اور وفاقی مالی مدد کی ضرورت ہے۔ مقامی حکام کی شکایت ہے کہ وفاقی حکومت نے رواں  سال کے شروع میں امداد کی فراہمی کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں ہوا۔

شہر میں حکمران فری ڈیموکریٹس کے قانون ساز کونسٹنٹن کوہلے نے حال ہی میں ایک جرمن اخبار کو بتایا، ''ہمیں شہروں اور میونسپلٹیوں کی مقررہ حد سے زیادہ توسیع کا سامنا ہے۔'' کوٹبس کے میئر کے ترجمان جان گلوسمین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مجموعی طور پر جرمنی بہت امیر ہے، لیکن  دولت کی تقسیم یکساں نہیں ہے۔''

Deutschland Cottbus
افراط زر نے دنیا بھر یی طرح یورپ اور خاص طور پر جرمن شہریوں کو پریشان کر رکھا ہےتصویر: William Glucroft/DW

جرمنی میں مہاجرت بڑی حد تک ریاستی سطح کا مسئلہ ہے۔ پناہ گزینوں کی تقسیم ایک الگورتھم پر مبنی ہے جو ریاست کی آبادی اور ٹیکس کی آمدنی کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے۔ اس کا مطلب جرمنی کے مہاجرت سے متعلق وفاقی دفتر کے مطابق یہ ہے کہ آبادی والی اور نسبتاً امیر مغربی ریاست نورڈرین ویسٹ فالن جرمنی آنے والے  تقریباً 21 فیصد پناہ گزینوں جب کہ  مشرقی ریاست برانڈنبرگ، جہاں کوٹبس واقع  ہے، تین فیصد پناہ گزینوں کی ذمہ داری اٹھاتی ہیں۔

جرمنی یوکرینی مہاجرین کو دو ارب یورو بطور مالی امداد دے گا

یہ فارمولا کاغذوں کی حد تک تو قابل عمل ہے، تاہم وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق، ستمبر کے اوائل تک، جرمنی کی 16 ریاستوں میں سے 12 نے اطلاع دی کہ ان کی رہائشی گنجائش ختم ہونے کو ہے۔ اس مہینے کے شروع میں کوٹبس قومی شہ سرخیوں میں آگیا اور اس کی وجہ  وہ اعلان تھا جس کے مطابق اس شہر کے منتظمین نے  مزید مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

خراب صورتحال

اس ماہ کے شروع میں ریاستی اور وفاقی حکام کے درمیان ایک اجلاس کا مقصد بڑھتی ہوئی تقسیم کو ختم کرنا تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ نینسی فائیزر نےپناہ گزینوں کے لیے مزید رہائشیں مہیا کرنے کا اعلان کیا، لیکن انھوں نے اس مقصد کے لیےفنڈز سے متعلق اعداد و شمار بتانے یا آنے والے مہینوں کے لیے کسی منصوبے کا خاکہ پیش نہیں کیا۔ توقع ہے کہ یہ تفصیلات نومبر کے اوائل میں وفاقی اور ریاستی حکومت کے درمیان ہونے والی ایک اور میٹنگ میں سامنے آئیں گی۔

Ukraine-Krieg Wirtschaftskrise und Inflation | Währung Hrywnja
جرمن ریاستوں کا شکوہ ہے کہ وفاقی حکومت نے مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کے لیے رقم فراہم کرنے کے وعدوں پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیاتصویر: Frank Hammerschmidt/dpa/picture alliance

اگرچہ یوکرینی  جنگ شروع ہونے کے بعد سے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی آمد میں کمی آئی ہے تاہم پناہ کی درخواستیں پچھلے سالوں کی اسی مدت کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ یہ صورتحال فروری کے وسط میں جرمن حکومت کے جائزے سے بہت مختلف ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ  ''ہجرت کا کوئی امکان موجود نہیں۔''

یورپی اسٹیبلٹی انیشیٹو نامی تھنک ٹینک کے چیئرمین جیرالڈ کناؤس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''ہم نے مہاجرت کے حوالے سے 2015 ءکے ریکارڈ سال کے مقابلے میں پہلے ہی زیادہ پناہ گزینوں کو جگہ دی ہے۔ روسی قیادت کا ایک مقصد اہم بنیادی ڈھانچے اور شہری مراکز کو نشانہ بنانا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ملک بدر ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔''

جرمنی میں اگلے سال سے کساد بازاری، اقتصادی اداروں کی پیش گوئی

ایک شہر جو ہمیشہ کے لیےبدل گیا

سابق مشرقی جرمنی کے شہرکوٹبس نے جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد سے کئی دہائیوں کی غیر مستحکم صورتحال دیکھی  ہے۔ کوٹبس اقتصادی جمود کی ساکھ رکھتا ہے ، اور انتہائی دائیں بازو اور قوم پرست سرگرمیوں کا گڑھ ہے۔

یہاں گزشتہ برسوں کے دوران بیروزگاری میں کافی کمی آئی ہے، لیکن یہ حال ہی میں سرکاری طور پر 7.2 فیصد تک بڑھ گئی  جب کہ  ملک بھر میں یہ شرح 5.4 فیصد ہے۔

Deutschland Cottbus Stadtansicht
مشرقی جرمن شہر کوٹبس میں مہاجرین کی آمد نے اس شہری کی آبادی میں تنوع پیدا کردیا ہےتصویر: Andreas Franke/dpa/picture alliance

اسی طرح نقل مکانی نے شہر کی آبادی کی ہئیت بھی تبدیل کر دی ہے۔ جب ایناس تکتک 2014 ء میں  شامی شہر حمص سےکوٹبس  پہنچے تو یہاں کی چار اعشاریہ پانچ فیصد سے بھی کم  آبادی غیر ملکی تھی تاہم اب یہ شرح بڑھ کر دس میں سے ایک سے زائد غیر ملکی فرد تک پہنچ چکی ہے۔

یہ تبدیلی اس  تاریخی شہر کے مرکز اشیائے خورونوش کی عرب دوکانوں کی تعداد، عربی اور دیگر وسطی ایشیائی زبانوں میں گپ شپ کرنے والے نوجوانوں کی ٹولیوں، اور ہیڈ سکارف پہنے خریداری کرتی خواتین کی موجودگی سے بھی عیاں ہے۔

 ولیم گلوکرافٹ ( ش ر/ ر ب)

 

یونان میں مہاجرین کی مدد کرتے جرمن ڈینٹل ڈاکٹر