مہاجرین کو روکنے کے لیے ہنگری کو قلعہ بنا دیں گے، اوربان
26 اگست 2016جمعے کے روز مہاجرین کے حوالے سے سخت ترین موقف کے حامل اوربان نے کہا کہ مہاجرین کو ہر حال میں ہنگری سے دور رکھا جائے گا۔ سرکاری ٹی وی چینل کو دیے گئے اپنے ہفتہ وار انٹرویو میں اوربان نے کہا، ’’اس سلسلے میں ہم تکنیکی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ اس وقت سرحد پر موجود باڑ کو ایک سنجیدہ اسٹرکچر میں تبدیل کیا جا سکے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’اس طرح ایک ہی وقت میں ہزاروں مہاجرین کو ہنگری میں داخلے سے روکنا آسان ہو جائے گا۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں مہاجرین کے بحران کے عروج پر ہنگری نے سربیا اور کروشیا کے ساتھ لگنے والی ملکی سرحد پر خار دار تار نصب کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسی راستے سے ابتدا میں لاکھوں مہاجرین نے مغربی یورپ تک کا سفر کیا تھا۔ مہاجرین یونان سے مقدونیہ کے ذریعے سربیا اور پھر ہنگری کے ذریعے آسٹریا پہنچ رہے تھے، جہاں سے ان کی اگلی منزل جرمنی یا شمالی یورپی ممالک تھے۔
اس خاردار تار کی تنصیب کے بعد ہنگری پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی، تاہم اوربان کے ناقدین مہاجرین کی تعداد میں کمی کو اوربان کے اقدامات کی بجائے یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے کردہ ڈیل سے جوڑتے ہیں۔
عوامی سطح پر مہاجرین مخالف بیانات دینے والے اوربان، پولینڈ، سلواکیہ اور چیک ریپبلک کے ساتھ مل کر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین دوست پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے آئے ہیں۔
جمعے کے روز پولینڈ، سلواکیہ اور چیک ریپبلک کے رہنما وکٹور اوربان کے ہم راہ وارسا میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کر رہے ہیں۔
جمعے کے روز اپنے بیان میں اوربان نے مہاجرین کی تقسیم سے متعلق یورپی یونین کے پروگرام کی مخالف کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا، ’’برسلز میں بیوروکریٹس چاہتے ہیں کہ مہاجرین کو قبول کر کے پورے یورپ میں پھیلا دیا جائے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ، پولینڈ، چیک جمہوریہ اور سلواکیہ کے ساتھ مل کر اس اسکیم کی سخت مخالف کریں گے۔ اس حوالے سے ان کا یہ بھی کہنا تھا، ’’اب دیکھنا یہ ہے کہ انگیلا میرکل کس کے ساتھ ہے، برسلز کے ساتھ یا ہمارے ساتھ۔‘‘