1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین کو زبان سکھاؤ، کام دو، معاشرے میں ضم کرو‘

شمشیر حیدر27 دسمبر 2015

برلن نوئے کولن کی میئر فرانزسکا گیفی نے تارکین وطن کے بارے میں طویل مدتی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے توجرمنی میں متوازی معاشرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HUGm
Symbolbild Deutschland Flüchtlinge kommen an
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

فرانزسکا گیفی کا کہنا تھا کہ پناہ گزیوں کے معاشرتی انضمام کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی کرتے وقت یہ خیال بھی رکھنا ہو گا کہ ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کو دہرایا نہ جائے۔

گیفی کا کہنا تھا کہ فی الوقت تمام وسائل صرف پناہ گزینوں کو رہائش فراہم کرنے پر صرف کیے جا رہے ہیں۔ لیکن ان سب باتوں سے ضروری امر یہ ہے کہ تارکین وطن کے جرمنی میں انضمام کے لیے منصوبہ بندی اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی گیفی کا کہنا ہے کہ معاشرتی انضمام کے لیے کیے جانے والے اقدامات تارکین وطن کو ’بوریت اور مایوسی سے نکالنے‘ کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پناہ کی درخواستوں پر فیصلہ آنے تک تارکین وطن کو طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس دوران انہیں کام کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوتی جو معاشرتی انضمام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

گیفی میئر نے سیاسیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے،’’اگر تارکین کو جلد از جلد جرمن معاشرے میں شامل نہ کیا گیا تو جرمنی میں ایک متوازی معاشرہ پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘

برلن جرمنی کے ان تین بڑے شہروں میں شامل ہے جنہیں ریاست کا درجہ حاصل ہے۔ نوئے کولن کا شمار برلن کے تاریخی، گنجان آباد اور کثیر الثقافتی علاقوں میں ہوتا ہے۔ سوا تین لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل اس علاقے نے گیفی کو رواں برس اپریل میں میئر کے عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔

فرانزسکا گیفی نے تسلیم کیا کے آغاز میں تارکین وطن کو سہولیات مہیا کرنے، معاشرتی انضام کے اقدامات کرنے اور انہیں زبان سکھانے کے لیے جرمنی کو کافی اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا، ’’اگر ہم نے فوری طور پر یہ اقدامات نہ کیے تو طویل دورانیے میں ہمارا خرچ مزید بڑھ جائے گا۔‘‘

Dr. Franziska Giffey
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی فرانزسکا گیفی برلن نوئے کولن کی میئر ہیں۔تصویر: DW

نوئے کولن کی میئر کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے جرمن معاشرے میں انضمام کا عمل ان لوگوں کے ہاتھ نہیں دینا چاہیے جو جرمنی میں متوازی معاشرے کھڑے کرنا چاہتے ہیں۔

گیفی نے برلن کی مساجد کی تنظیموں کی جانب سے پناہ گزینوں کے معاشرتی انضمام کے لیے کی جانے والی کوششوں کا بھی خیر مقدم کیا۔

تاہم ان کا کہنا تھا، ’’ہمارے مشاہدے میں یہ بھی آیا ہے کہ شدت پسندی کو فروغ دینے والی مساجد، جن پر جرمنی کے خفیہ ادارے نظر رکھے ہوئے ہیں، بھی مہاجرین کو اپنے مقاصد کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ایسی حرکتیں معاشرتی انضمام میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید