مہاجرین کے خوابوں کا مسکن برطانیہ
7 جولائی 2015کالائے کا برطانیہ کے ساتھ سمندری اور ریل کا رابطہ ہے اور صدیوں سے یہ مہاجرین کے آرپار جانے کی تنگ گزرگاہ تصور کی جاتی ہے۔ حالیہ ایام میں کالائے میں فیری سروس کے ملازمین کی ہڑتالوں کے بعد سلامتی کی صورت حال خراب ہو گئی ہے۔ فیری ملازمین کی جانب سے ریل سروس کو روکنے کے بعد کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ٹیلی وژن کے فوٹیج میں دکھایا گیا کہ سڑکوں پر قطار میں کھڑے مہاجرین اِس کوشش میں ہوتے ہیں کہ کسی طرح کسی بڑے ٹرک میں چھلانگ یا جمپ لگا کر داخل ہو جائیں اور اکثر و بیشتر اس کوشش کا نتیجہ نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے کالائے کی صورت حال پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اِسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ برطانوی اور فرانسیسی وزراء نے اتفاق کیا ہے کہ مجموعی صورت حال کو مناسب سطح پر لانےکے لیے سکیورٹی انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے تا کہ سامان کی نقل و حمل کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو تفریح فراہم کی جا سکے۔
اسی باعث برطانیہ نے نو فٹ بلند اور دو میل لمبی خاردار دھاتی باڑ فرانسیسی حکام کو مہیا کی ہے جو ریلوے ٹریک کے دونوں طرف نصب کی جائے گی تا کہ ٹریک کو بند کرنے کی کوششوں کو ہر طریقے سے روکا جا سکے۔ حال ہی میں ایک شخص زیر سمندر ریل ٹریک سے برطانیہ پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوا اور اطراف کی حکومتوں کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے۔
فرانسیسی مقام کالائے سے برطانیہ کی ساحل تک تیس کلومیٹر یا بیس میل کا فاصلہ ہے اور کالائے کے مقام پر ایک کیمپ میں تین ہزار سے زائد تارکینِ وطن برطانیہ پہنچنے کا خواب رکھتے ہیں۔ کالائے میں مقیم یہ پناہ گزین برطانیہ پہنچنے کی کوئی نہ کوئی ترکیب سوچ رہے ہوتے ہیں۔ وہ اُن لوگوں سے بھی رابطے میں رہتے ہیں جو اُنہیں برطانیہ اسمگل کرنے کی لالچ دے کر پیسے بٹورتے ہیں۔ ہر ایک کا کوئی نہ کوئی جاننے والا وہاں موجود ہے اور اُسے یقین ہے کہ جس دن وہ وہاں پہنچ گیا، غربت ختم اور دولت کی فراوانی آ جائے گی۔
برطانیہ میں مہاجرین کی بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے سربراہ حبیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ لندن اور برطانیہ کی سڑکیں سونے کی ہیں لیکن حقیقت اِس سے مختلف ہے۔ حبیب الرحمٰن کے مطابق لوگ نہیں جانتے کہ برطانیہ میں ہر دن گزارنے کے لیے بڑی جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ تند لہجے کی حامل کالائے کی میئر نتاشا بوشار کا کہنا ہے کہ رواں برس کے اوائل میں برطانیہ نے مہاجرین کے لیے حالات بہتر کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن اُس میں پیش رفت نہیں دیکھی گئی۔